اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے بھی حاصل ہوسکتی ہے، اس کے لیے اتنی کد و کاؤ (جستجو اور تلاش) بے کار ہے، اور اس کی کیا ضرورت ہے کہ سب مصالح ایک ہی شخص سے حاصل ہوں، غرض نکاح میں مصالحِ نکاح کی رعایت سب سے ۔ّمقدم ہے، جو عورت کی بے حیائی کے ہوتے ہوئے سب گرد ہے۔عورتوں میں دینی تعلیم کا ڈھونڈنا ضروری ہے : البتہ اگر عورتوں میں دینی تعلیم ڈھونڈی جائے تو وہ علومِ دینیہ کی تعلیم ہے جو انسان کو ۔ّمہذبِ کامل بنادیتی ہے، جب کہ اس پر عمل کرے، اورغالب یہ ہے کہ جب علمِ دین حاصل ہوتا ہے، تو کبھی نہ کبھی عمل کی بھی توفیق ہوہی جاتی ہے، سو اگر بے عملی سے فرضاً (فرض کرو) کچھ ۔ُکلفت بھی ہوئی تو وہ دائمی نہ ہوگی، عارضی ہوگی، جو ایک منٹ میں ختم ہوسکتی ہے، غرض اصل تعلیم قابلِ اہتمام تعلیم ِدِینی ہے۔دینی تعلیم سب تہذیبوں کی جڑ ہے : اور اس کے اساس التہذیب (تہذیبوں کی جڑ) ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس سے خدا تعالیٰ کا خوف پیدا ہوتاہے، اور جس کے قلب میں خدا کا خوف ہوگا وہ اس قدر چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھے گا کہ اس سے احتمال ہی نہیں ہوگا کہ وہ کسی کا ذرا حق ضائع کرے، یا کسی کو اس سے تکلیف پہنچے، یا وہ اپنی غرض کو دوسرے کے حق پر مقد۔ّم کرے، یا کسی کی بدخواہی کرے، یا کسی کو دھوکا دے، اور اس سے بڑھ کر کون سی تہذیب ہوگی؟آج کل کی تہذیب تو تعذیب ہے : اور جس کانام آج کل تہذیب رکھا گیا ہے جس کا حاصل تصنع وتلبیس وخداع ونفاق( بناوٹ، اپنا عیب چھپانا، دھوکا دینا اور منافقت) ہے، وہ سراسر تعذیب (عذاب دینا) ہے، جس کا پایا جانا عورت میں اس کو اس شعرکا مصداق بناتاہے: زنِ بد در سرائے مردِ نکو ہم دریں عالم است دوزخِ او ۔ُبری عورت نیک مرد کے گھر میں بعینہٖ اس عالم میں اس کے لیے دوزخ ہے۔ اس تقریر سے بعض اجزائے تعلیمِ نسواں کے متعلق بھی حل ہوگئے، اور مکمل بحث اس کی ایک مستقل تقریر میں بندے