اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک یہ کہ نہ ذِی رحم ہے، نہ ۔َمحرم ہے، جیسے بالکل اجنبی شخص۔ دوسری یہ کہ ذی رحم تو ہے مگر ۔َمحرم نہیں، جیسے چچا زاد بھائی، رشتہ دار تو ہے مگر ۔َمحرم نہیں۔ تیسرے یہ کہ ۔َمحرم تو ہے، مگر ذِی رحم نہیں، جیسے رضاعی باپ یا چچا کہ ان سے نکاح تو حرام ہے اس لیے ۔َمحرم تو ہے، مگر ان کی کچھ قرابت نہیں، غرض ان تینوں قسموں میں سے جس کسی سے عورت نے نکاح کرلیا تو ان سب صورتوں میں عورت کا یہ حق جاتا رہے گا۔ اس سے معلوم ہوگیا ہوگا کہ علی الاطلاق باپ کا قبضہ بھی غلطی ہے، اور علی الاطلاق ماں کا قبضہ بھی، بلکہ دونوں کے قبضوں میں یہ تفصیل ہے جو اُوپر مذکور ہوئی۔ایک دوسرے پر ٹالنے کی صورت میں بچے کو کون دودھ پلائے گا؟: اب رہا اس کا عکس کہ ہر ایک دوسرے پر ڈالتا ہے۔ اس کا قانون یہ ہے کہ اگر کوئی دوسری عورت دودھ پلانے والی اور پرورش کرنے والی مل سکے خواہ بلا عوض یا بعوض(بغیر معاوضے کے یامعاوضے کے ساتھ) اور باپ یا بچہ اتنے مال کا مالک ہو کہ اس عوض کو ادا کرسکے تب تو ماںپر جبر نہ کیا جائے گا، ورنہ جبر کیا جائے گا۔ اس قانون سے معلوم ہوگیاہوگا کہ علی الاطلاق بچہ نہ عورت پر ڈالا جاسکتا ہے اور نہ باپ پر۔ اور یاد رکھنا چاہیے کہ جب تک بچہ ماںکی حضانت (پرورش) میں رہے گا دونوں کا خرچ باپ کے ذ۔ّمے ہوگا، باقی تفاصیل کتبِ فقہ میں ہیں۔طلاق یا موت کے بعد گھریلو سامان کے احکام : ایک معاملہ بعد الطّلاق یا بعد الموت جس میں غلطیاں ہوتی ہیں اثاث البیت (گھریلو سامان) کے متعلق ہے، کہ ہر ایک زوجین میں سے یا ایک کے مرنے کے بعد اس کے ورثا اور دوسرا زندہ اس میں دعوی ۔ِملک کا کرتے ہیں، سو اس کا فیصلہ یہ ہے کہ جو چیزیں عورتوں کے لایق ہیں، جیسے زنانہ کپڑے وہ عورت کے ہیں، لیکن مرد اس کے خلاف پر شرعی گواہ قائم کردے تو گواہوں پر حکم ہوگا۔ اور جو چیزیں مردوں کے لایق ہیں جیسے مردانہ کپڑے یا ہتھیار وغیرہ وہ مرد کے ہیں، لیکن اگر عورت اس کے خلاف پر گواہ قائم کردے تو گواہوں کے موافق حکم ہوگا۔ اور جو دونوں کے کام کی چیزیں ہیں وہ بھی مرد کو دی جائیں گی، لیکن اگر عورت گواہوں سے اس کے خلاف ثابت کردے تو پھر گواہوں پر فیصلہ ہوگا۔ یہ تو جب ہے کہ زوجین میں اختلاف ہو۔ اور اگر ایک مرگیا اور دوسرا زندہ ہے اور اس میّت کے ورثا میں اختلاف ہو، تو اس صورت میں جو چیز صرف مردوں کے یا صرف عورتوں کے کام کی ہوں اس میں تو