اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے، قَوْلُہُ تَعَالٰی: {تُرْجِیْ مَنْ تَشَآئُ} (إِلٰی قَوْلِہِ) {ذٰلِکَ اَدْنٰی اَنْ تَقَرَّ اَعْیُنُہُنَّ وَلَا یَحْزَنَّ وَیَرْضَیْنَ بِمَآ اٰتَیْتَہُنَّ کُلُّہُنَّط} (علی تفسیر الحنفیۃ) اس آیت میں ازواجِ مطہرات ؓ کو یہ عدم الزامِ حقوق (آںحضرت ﷺ پر ازواج کے حقوق لازم نہ ہونے کاحکم) سناکر اس کا یہ اثر تصریحاً (وضاحت کے ساتھ) بیان فرمایا: {ذٰلِکَ أَدْنٰی} پس اس دستور العمل کی صحیح تقلید یہ ہے کہ زوجہ تو اپنے کسی حق کی شکایت نہ کرے اور زوج اس کے حقوق سے زیادہ اس کی دل جوئی کرے، پھر اِن شاء اللہ غبار یا کدورت کا کبھی نام بھی نہ آئے گا اور سب کی زندگی اس شعر کا مصداق ہوجائے گی: بہشت آنجا کہ آزارے نباشد کسے را با کسے کارے نباشد بہشت وہ جگہ ہے جہاں کسی قسم کی تکلیف نہیں، اور نہ کسی کو کسی سے کام ہے۔ غرض اگر یہ یاد داشت خصوصیت کے ساتھ عورتوںکا دستور العمل رہے اور مضمونِ بالا عدل کا مردوں کا دستور العمل رہے تو جانبین کو حیاتِ طیبہ (پاکیزہ زندگی) نصیب ہوجائے۔اصلاحِ انقلاب متعلق رضاع اس باب میں ناواقفی کے سبب متعد۔ّد کوتاہیاں اور مختلف غلطیاں کی جاتی ہیں۔دودھ شریک بہن بھائی ہونے کے لیے ایک ہی زمانہ ہونا ضروری نہیں : من جملہ اُن کے ایک غلطی یہ ہے کہ بعضے عوام یہ سمجھتے ہیں کہ دودھ شریک بہن بھائی جب ہی ہوتے ہیں جب کہ ایک زمانے میںکسی عورت کا دودھ پییں اور اگر ایک کے دودھ چھڑانے کے بعد دوسرا پیے تو دودھ شریک بہن بھائی نہیں ہوتے۔ سویہ بالکل غلط ہے، بلکہ خواہ دونوں کے دودھ پینے کا زمانہ ایک ہو یا مختلف ہو، دونوں حالتوں کا ایک ہی حکم ہے، یعنی دونوں حالتوں میں دودھ شریک بھائی بہن