اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ وہ لوگ ہیں جن کی دنیا میں کی کرائی محنت سب گئی گزری ہوئی اور وہ (بہ وجہ جہل کے) اسی خیال میں ہیں کہ وہ اچھا کام کررہے ہیں۔ اسی طرح ہفتے میں کم از کم ایک روز کی تعطیل ہونا ضروری ہے، بعضے تعطیل میں بھی طالب علموں کی جان مارتے ہیں اور اس کو اپنی بڑی کارگزاری سمجھتے ہیں ع دوستیِ بے خرد چوں دشمنی است نااہلوں کا دینی خدمات کا متولی بننا قیامت کی علامت ہے : 6عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَؓ فِيْ حَدِیْثٍ طَوِیْلٍ قَالَ النَّبِيُّﷺ : إِذَا وُسِّدَ الْأَمْرُ إِلٰی غَیْرِ أَہْلِہِ فَانْتَظِرِ السَّاعَۃَ۔ 2 جنابِ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جب دینی خدمات نالائقوں اور نا اہلوں کے سپرد ہوجاویں تو قیامت کا انتظار کرنا چاہیے۔ اس حدیث کے عموم میں یہ بھی داخل ہوگیا کہ اگر کسی طالب علم کا کوئی سبق کسی دوسرے کے سپرد کردے تو اس کا لحاظ رکھے کہ وہ شخص اس کا اہل ہو، اگر ناقابل وبداستعداد یا غیر شفیق کو سپرد کردے گا تو شرعاً مذموم ہوگا، یہ بھی شاگرد کا ایک حق ہے۔شاگرد کے تین حقوق : 7 عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍوؓ قَالَ: تَخَلَّفَ عَنَّا النَّبِيُّﷺ فِيْ سَفْرَۃٍ سَافَرْنَاہَا، فَأَدْرَکَنَا وَقَدْ أَرْہَقْنَا الصَّلاَۃَ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ، فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَی أَرْجُلِنَا، فَنَادَی بِأَعْلَی صَوْتِہِ: وَیْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جنابِ رسول اللہﷺ کسی سفر میں ہم سے پیچھے رہ گئے، آپ ہم سے ایسے وقت آکر ملے کہ نماز کا وقت آگیا تھا اور ہم وضو کر رہے تھے، جلدی کی وجہ سے ہم نے پاؤں دھونے میں بہت جلدی کی کہ کچھ سوکھا رہ گیا، النَّارِ، مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلاَثًا۔1