اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اَمرِ ثانی : یعنی ’’ان اسباب کے ازالے کی تدبیر‘‘ اور یہی بڑا اَمر ہے، جس کے لیے توجہ ِتام وقوت متفقہ کی سخت احتیاج ہے۔ سو دونوں سببوں میں سے ہر ایک کے ازالے کی تدبیر جدا ہے، پس بے خبری کے ازالے میں تو معلم اور متعلّم یعنی خواص، ۔ُعلمائے احکام اور عوام وطالبانِ احکام دونوں کو دخل ہے، اور ہر ایک کے لیے جداگانہ ضروری دستور العمل ہے۔مردوں کا دستور العمل : طالبانِ احکام کا دستور العمل یہ ہے کہ ان میں جو زیادہ فارغ ہیں، جیسے اہل ِتنعّم و اہلِ ثروت ، وہ اپنی اولاد کو علوم ِدینیہ کے لیے فارغ کردیں، گو ضروریاتِ دنیوی کے لیے لسانِ ملک وفنونِ رائجہ کی بھی تحصیل کا مضایقہ نہیں، مگر یہ درجہ تبعیت سے متجاوز نہ ہونے پائے، پس اولاد تو یوں درست ہوئی۔ اورخود کوئی وقت ۔ّمعین کرکے کسی عالم یا کامل الاستعداد طالبِ علم کے پاس جاکر یا اس کو بلاکر، اگر علومِ عربیہ سے مناسبت ہو تو وہ زیادہ بصیرت کا آلہ ہے، ورنہ اُردو ہی کے مفید اور ضروری رسائل کو کسی محقق کے مشورے سے تجویز کرکے سبقًا سبقًا، بہتر تو یہ ہے کہ دو تین بار، ورنہ اقل درجہ تحصیلاً ایک ہی بار پھر مطالعتاً چند بار ان پر عبور کرلیں، مگر یہ رسائل ایسے ہوں جن میں سب اجزائے دین کافی بیان ہوں۔ عقائد، دیانات، معاملات، معاشرات، اخلاقِ باطنہ۔ (جن کا ذکر اس سے پہلے مضمون میں بھی ہوچکا ہے)۔ اور جن کو معاش کی ضرورت سے زیادہ فراغ نہیں ہے، اور ۳، ۴ حرف شناس ہیں یا بآسانی ہوسکتے ہیں، وہ اپنے لیے بھی اور اپنی اولاد کے لیے بھی بجائے علوم عربیہ کے وہی رسائلِ دینیہ اردو کے بہ طور درس طالب ۔ُعلمانہ تجویز کرلیں، اور پھر بہ طور وِرد کے ان کا بار بار مطالعہ کیا کریں۔ اور جب تک درس کا انتظام نہ ہوسکے، بہ طور خود ہی دو چار ورق روزانہ بالالتزام مطالعہ کرلیا کریں، اور موقعِ خلجان میں خود رائی سے کام نہ لیں، بلکہ نشان بناکر چھوڑ دیں، اور ماہر کے میسر ہونے کے وقت اس کی تحقیق کرلیں۔ اورجولوگ حرف شناس نہیں ہیں، اور نہ بآسانی ہوسکتے ہیں، اور نہ ہی اپنے بچوں کو کسی وجہ سے اس کام کے لیے فارغ کرسکتے ہیں، وہ ایسا انتظام کریں کہ ہفتے میں، بہتر تو یہ ہے کہ روازنہ ایک ہی روز خاص مجلسِ علمی کے لیے بالالتزام ۔ّمقرر کریں، اور کوئی عالم یا صحبت یافتہ اہلِ علم جو ان رسائل کو اچھی طرح سمجھا ہو، تجویز کریں۔ اور اگر کسی عالم سے تجویز کرالیں، زیادہ احتیاط ہے۔ اور اس روز سب لوگ کسی خاص مقام، مسجد وغیرہ میں جمع ہوکر اس خواندہ وفہمیدہ شخص کو لاکر