اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی إمساک عن المفطرات بالنیۃ (نیت کرکے افطار کرنے والی چیزوں سے رُکنا) سو اکل و شرب وغیرہ گو اَہون ہوں مگر اس ماہیت کے منافی ہیں، اور دوسری معاصی گو اغلظ ہوں مگر اس ماہیت کے منافی نہیں، گو اس ماہیت کی اَغراض کے منافی ہوں۔ سوغایت مافی الباب ان معاصی سے وہ اغراض فوت ہوجائیں گی، سو اس کو ہم بھی مانتے ہیں، چناںچہ اُوپر کہا گیا ہے کہ بھلا اس روزے کا کوئی معتد بہ حاصل؟ اور اصل حقیقت صوم کے متعلق ہوجانے سے یہ اثر ہوگا کہ قیامت میں باز۔ُپرس نہ ہوگی کہ روزہ کیوں نہیں رکھا؟ بلکہ پوچھا جائے گا کہ روزے کو خراب کیوں کیا؟ سو بڑا فرق ہے اس میں کہ حاکم کے حکم کے بعد سالانہ کاغذ ہی نہ بنایا، اور اس میں کہ بنایا مگر کہیںکہیں غلطیاں رہ گئیں۔ اور یہ جو کہا گیا کہ ایسے روزے سے معتد بہ فائدہ نہیں، یہ قید ا س لیے لگائی کہ بالکل بے سود بھی نہیں، اور وہ فائدہ ایک تو ظاہر ہے کہ کسی قدر تو تعمیلِ ارشاد ہے، اور دوسرے ہر عمل میں ایک خاص برکت ہے، جب صبح سے شام تک لذاتِ مخصوصہ سے نفس کو روکا تو اس سے نفس ضرر منفعل ومنصبغ (اثر قبول کنندہ ورنگ پزیرندہ) ہوگیا، جس کا اثر یا تو آیندہ ظاہر ہو کہ کسی معصیت سے رُکنے کی توفیق ہوجائے یا اسی روز یہ اثر ہوا ہو کہ اگر یہ صورتِ صوم بھی نہ ہو تی تو کوئی خاص معصیت سرزد ہوتی، اور روزے کی برکت سے سرزد نہ ہوئی ہو، تو اس وجہ سے بالکل بے سود اور لاحاصل نہیں کہہ سکتے، اور تدبیر ان معاصی سے بچنے کی تین امر کا مجموعہ ہے: ز خلق سے بلا ضرورت تنہا اور یک سو رہنا۔ زکسی اچھے شغل میں لگے رہنا مثل تلاوتِ قرآنِ مجید وغیرہ۔ زنفس کو سمجھانا اور وقتاً فوقتاً دھیان کرتے رہنا کہ ذرا سی ۔ّلذت کے واسطے صبح سے شام تک کی مشقت کیوں ضائع کیا؟ اور تجربے سے معلوم ہوا کہ نفس پھسلانے سے بہت کام کرتاہے، سو نفس کو یوں پھسلادے کہ ایک مہینے کے لیے تو اس دستور العمل کی مجموعہ تین اُمورِ مذکورہ کا یہ پابندی کرے، پھر دیکھا جائے گا۔ یہ ایک مہینہ تو وہ پھسلانے میں آکر مرضی کے موافق کرلے گا پھر یہ بھی تجربہ ہے کہ جس طرز پر آدمی ایک ۔ّمدت تک رہ چکا ہو، وہ آسان ہوجاتا ہے، بالخصوص اہلِ باطن کو رمضان میں یہ حالت زیادہ مدرک (معلوم) ہوتی ہے کہ اس مہینے میں جو اَعمالِ صالحہ کیے ہوتے ہیں سال بھر تک ان کی توفیق رہتی ہے۔شیاطین کے رمضان میں قید ہونے کا مطلب : پس اس طریق سے بعد رمضان بھی وہی عادت ترکِ معاصی کی تھوڑی توجہ سے۔ ان شاء اللہ۔ محفوظ رہے گی، اور میں یہ نہیں کہتا کہ پھر معصیت کی طرف میلان ہی نہ ہوگا، بلکہ دعویٰ یہ ہے کہ