اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کوئی فعل صادر ہو جو اس کی رضا پر دلالت کرے، مثلاً: وہ اپنا مہر یا نفقہ مانگنے لگے، یا ہم بستری کے وقت انکار نہ کرے، اور جب تک یہ اُمور نہ پائے جائیں نکاح موقوف (رُکاہوا) رہے گا۔نکاحِ موقوف کے احکام : نکاحِ موقوف کے احکام میں سے یہ اُمور ہیں: ۱۔ اگر قبل نفاذِ نکاح کے احد الزوجین (میاں بیوی میں سے کوئی ایک) مرجائے، نکاح باطل ہوجائے گا، نہ مہر واجب ہوگا اور نہ ایک کی میراث دوسرے کو پہنچے گی۔ ۲۔ قبل نفاذ ِنکاح کے اس عورت سے بوس وکنار یا صحبت کرنا حرام ہے، کیوںکہ نفاذ خود ان افعال سے معلّل (۔ّعلت والا) ہے، تو یہ افعال نفاذ پر ۔ّمقدم ہوئے، اور ظاہر ہے کہ بدون نکاح کے یہ افعال حرام ہیں، اگرچہ پھر ان ہی افعال سے نفاذ ہوجائے، (کذا في ردّ المحتار عن البحر ۳؍۲۱۱، سطر:۹ قولہ: وکتقبیلہا۔۔۔ اِلخ) یہ تو مسئلے کی تفصیل ہوئی۔قبل نکاحِ باکرہ منکوحہ سے اِذن نہ لینے سے نکاح موقوف رہے گا : اب اس کوتاہی کا ذکر کیا جاتاہے کہ اس وقت عموماً عادت ہے کہ قبل نکاحِ باکرہ (کنواری کے نکاح سے پہلے) منکوحہ سے اِذن نہیں لیا جاتا، اور بعض اوقات خبر بھی بہ طریقِ مذکورہ اس کو نہیں پہنچتی، اور وہ اسی حالت سے رُخصت کردی جاتی ہے، تو یہ رُخصت ایسی حالت میں ہوتی ہے کہ اس کا نکاح نافذ نہیں ہوتا، موقوف رہتا ہے، پھر جب شوہر کے ساتھ اس کی ۔َخلوت ہوتی ہے اور وہ اظہار ناراضی کا نہیں کرتی تب نکاح نافذ ہوتا ہے، تو ایسی صورت میں یہ بوس وکنار یا ہم بستری سب حرام ہوتا ہے، گو اس کے بعد نکاح صحیح ہوجاتا ہے، اور پھر یہ سب افعال حلال ہوتے ہیں، مگر اوّل بار کا بوس و کنار وغیرہ سب حرام ہوا، جس میں زوجین تو مبتلاہوئے ہی، خود وہ ولی صاحب بھی جو سبب اس ارتکابِ محرّم (حرام کاری) کے ہوئے، اس ذیل میں شریک ہوئے۔نکاح سے قبل منکوحہ سے اِذن حاصل کرناضروری ہے : اور اس کا بہت آسانی سے انتظام ہوسکتا ہے کہ قبل نکاح اِذن حاصل کریں یا نکاح کرکے فوراً خود جاکر اطلاع کردیں، نیز اگر اتفاق سے زوجین میں سے کوئی مرگیا تو مہر اور میراث