اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دَین مہر مانعِ وجوبِ زکوٰۃ نہیں : ایک کوتاہی کہ وہ بھی علمی غلطی ہے کہ بعضے لوگ دَین مہر کو مانع وجوبِ زکوٰۃ (زکوٰۃ واجب ہونے کو روکنے والا) سمجھتے ہیں، یعنی جس شخص کے ذ۔ّمے مہر واجب ہو وہ یوں سمجھتا ہے کہ چوںکہ میں اتنے کا قرض دار ہوں اس لیے مجھ پر اتنے مال میں زکوٰۃ واجب نہیں، گو اس مسئلے میں کسی قدر اختلاف بھی ہوا ہے، لیکن صحیح یہ ہے کہ وہ مانع نہیں، یعنی مہر کے لازم ہوتے ہوئے بھی کل مال میں زکوٰۃ واجب ہوگی، چناںچہ شامی نے بعد نقل اقوال کے کہا ہے: زَادَ الْقُہُسْتَانِيُّ عَنِ ’’الْجَوَاہِرِ‘‘: وَالصَّحِیْحُ أَنَّہُ غَیْرُ مَانِعٍ (۲:۸) قہستانی نے ’’جواہر‘‘ سے یہ اضافہ کیاہے اور صحیح یہی ہے کہ وہ مانع نہیں۔ خصوص جب کہ ادا کی نیت بھی نہ ہو، تو پھر مانع ہونے کے کوئی معنی نہیں، کیوںکہ عازمِ ادا (ادا کرنے کا ارادہ رکھنے والا) جب کسی بار کا التزام ہی نہیں کرتا پھر اس کی رعایت بے وجہ ہے۔مہر کے وصول ہونے تک عورت کے ذمے زکوٰۃ واجب نہیں : ایک اور کوتاہی کہ وہ بھی علمی غلطی ہے، اور وہ عوام کا تو ملتفت الیہ بھی نہیں (یعنی عوام اس طرف توجہ نہیں دیتے) اُن سے گزر کر خواص کو پیش آئی ہے، وہ یہ کہ جس طرح اموالِ تجارت میں تاجر کے ذ۔ّمہ مثلِ عین یعنی نقد موجود مال کے دَین (جو روپیہ دوسروں کے ذ۔ّمہ ہے اس) میں بھی (یعنی اُن حقوق میں جوکہ لوگوں کے اس کے ذ۔ّمہ واجب ہیں، مثلاً: اس کا قرض چاہتا ہے یا اُدھار سودا لینے والوں کے ذ۔ّمہ دام چاہتے ہیں) زکوٰۃ فرض ہے۔ اسی طرح عورت کا جو دَین مہر زوج کے ذ۔ّمہ ہے اس میں بھی زوجہ کے ذ۔ّمہ زکوٰۃ ہے یا نہیں؟ سو عوام کو اس طرف التفات ہی نہیں ہوا، جس کی وجہ عدمِ اہتمامِ دین (دین کی طرف توجہ کا نہ ہونا) ہے، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے کبھی یہ مسئلہ ہی نہیں پوچھا، حالاںکہ تردّد کی اور پوچھنے کی بات تھی، کیوںکہ آخر یہ بھی تو ایک قرض ہے، البتہ خواص کو تردّد ہوا، سو اُن میں جو غیر محقق تھے وہ قیاس سے وجوب (واجب ہونے) کے معتقد ہو بیٹھے، اور پھر یہ فکر ہوئی کہ اس وجوب میں تو تمام مہر زکوٰۃ ہی کی نذر ہوجائے گا، اس لیے اُنھوں نے اپنے نزدیک ایک دانائی سے کام لیا کہ مہر میں بجائے روپیوں کے تانبے کے ٹکوں کی رسم تجویز کی کہ ٹکے اموالِ زکوٰۃ سے نہیں ہیں، چناںچہ ہمارے قصبات میں اس رسم کی یہی اصل ہے، کَذَا سَمِعْتُ اُسْتَاذِیْ مَوْلَانَا مُحَمَّدْ یَعْقُوْب صاحب ؒ (جیساکہ میں نے اپنے اُستاد