اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
متنبہ کرنا ضروری ہے۔ وہي ہذا:ناکارہ ہونے کے باوجود بلا ضرورت محض عرفی رسم سمجھ کر نکاح کرنا : ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعض لوگ بالکل ضرورت نہ ہونے، بلکہ باوجود ازکار رفتہ (نکاح کے لیے بے کار ہونے کے) محض خاندانی یا عرفی (رواجی) رسم سمجھ کر اپنی خدمت کی مصلحت سے جو ان عورت یا لڑکی سے نکاح کرتے ہیں، اور اپنے ناکارہ ہونے کو منکوحہ واولیائے منکوحہ (جس سے نکاح کرناہو اور نکاح کرنے والے کے ولی) سے چھپاتے ہیں، تو یہ لوگ اپنی وہمی مصلحت کے سبب دوسرے آدمی کو یقینی مفسدہ (خرابی) میں مبتلا کرتے ہیں، نتیجتاً اس کے دو اَمر ہوتے ہیں: ۱۔ اگر وہ عورت عفیفہ (پارسا) یا متعففہ (خود کو پارسا رکھنے والی) ہوئی تب تو وہ تمام عمر کے لیے قیدِ شدید میں مبتلا ہوئی، اور اگر اس صفت سے ۔ّ معرا (خالی) ہوئی تو بدکاری میں مبتلا ہوئی، اور دونوں حالتوں میں زوجین (میاں بیوی) میں ناگوار رنجش و نااتفاقی امرِ مشترک ہے۔ ۲۔ دوسری صورت میں دونوں کی بے آبروئی بلکہ دونوں کے خاندان کی بھی ساتھ ساتھ رُسوائی ہے۔مال وزَر کی طمع وحرص سے اپنی لڑکی کی زندگی برباد کرنا : بعضے لوگ یہ اندھیر کرتے ہیں کہ باوجود شہرت اس اَمر کے پھر بھی اپنی لڑکی ایسے شخص سے بیاہ دیتے ہیں جس کا سبب اکثر مال وزَر کی طمع وحرص ہوتی ہے، جس کی ان کو اپنے لیے توقع ہے، یا پہلے ہی لے لیتے ہیں۔بعض سادہ لوح نکاح کی غایت کھانا پیناسمجھتے ہیں : اوران سے بھی زیادہ عقل کے دُشمن وہ ہیں جو خود بھی منتفع نہیں ہوتے، صرف اولاد کی احمقانہ خیر خواہی ہی اس کا باعث ہوتی ہے، یعنی یہ سمجھتے ہیں کہ خیر فراغت سے کھائے پہنے گی، تو ان سادہ لوحوں( بے وقوفوں) کو یہ خبر نہیں کہ نکاح کی غایت (ومقصد) آیا کھانا پینا ہے یا مصالحِ زوجیت؟ اگر امرِ اوّل غایت ہوتی تو چاہیے تھا کہ جو لوگ کھانے پینے کی وسعت رکھتے ہیں یا خود وہ منکوحہ صاحبِ وسعت (مال دار) ہے تو ایسی جگہ نکاح ہی نہ کیاجایا کرتا، حالاں کہ مشاہد (دیکھا جاتا) ہے کہ بناتِ سلاطین (بادشاہوں کی بیٹیاں) تک اس سے مستغنی