اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیںانگتا اور نہ میں تکلیف کرنے والوں میں سے ہوں(کہ اپنی طرف سے کچھ نہ کچھ کہہ دوں)۔ اس حدیث میں صریح تاکید ہے کہ جوبات معلوم نہ ہو، کہہ دے کہ ’’معلوم نہیں۔‘‘ پس تقریر ِسابق میں بھی اس پر عمل کرنا علم اور طالبِ علم دونوں کا حق ہے۔شاگردوں کے نشاط وشوق باقی رکھنے کی بھی رعایت کرنی چاہیے : 5 عَنْ شقیقٍ قَالَ: کَانَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍؓ یُذَکِّرُ النَّاسَ فِيْ کُلِّ خَمِیْسٍ، فَقَالَ لَـہُ رَجُلٌ: یَا أَبَا عَبْدِ الرِّحْمٰنِ! لَوَدِدْتُ أَنَّکَ ذَکَّرْتَنَا فِيْ کُلَّ یَوْمٍ۔ قَالَ: أَمَا إِنَّـہُ یَمْنَعُنِيْ مِنْ ذٰلِکَ أَنِّيْ أَکْرَہُ أَنْ أُمِلَّکُمْ، وَإِنِّيْ أَتَخَوَّلُکُمْ بِالْمَوْعِظَۃِ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ ہر جمعرات کو وعظ سنایا کرتے تھے، کسی شخص نے عرض کیا کہ حضرت! روز وعظ کیجیے۔ تو آپ نے فرمایا کہ مجھے روز وعظ کہنے سے یہ امر مانع ہے کہ میں تم کو ملول نہیں کرنا چاہتا اور تمہاری خبر گیری اور نگہداشت ایسی ہی کرتا ہوں جیسی رسول اللہ ﷺ ہماری خبر گیری فرمایا کرتے تھے کہ ہم ملول نہ ہوں۔ کَمَا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ یَتَخَوَّلَنَا بِہَـا؛ مَخَافَـۃَ السَّآمَۃِ عَلَیْنَا۔2 اس حدیث سے مستفیدین للعلوم کاایک حق یہ معلوم ہوا کہ ان کے نشاط و شوق کے باقی رکھنے کی بھی رعایت کرے، پس اس میں یہ بھی داخل ہوگیا، سبق اتنا نہ پڑھاوے، اسی طرح کتابیں اتنی نہ شروع کرادے کہ اُکتا جاویں، اور اگر وہ اس مقدار کی متحمل بھی نہ ہوں یعنی اس کا مطالعہ اور تکرار و ضبط دشوار ہو تو بدرجۂ اولیٰ محلِ منع ہوگا، اسی طرح وقت میں اس کی رعایت کریں کہ ان کی طبیعت تازہ ہو، کھانے کا تقاضا، کسل اور اسی طرح نیند کا غلبہ یا اور کسی سبب سے دماغ پریشان نہ ہو، جیسے بعض مدرّسین طلبہ کو ان اُمور کے اہمال سے اس قدر زِچ کردیتے ہیں کہ یا تو وہ بھاگ جاتے ہیں یا استعداد حاصل نہیں ہوتی اور وہ اسی میں مست ہیں کہ ہم طلبہ کے ساتھ خوب محنت کرتے ہیں، حالاںکہ وہ سب محنت اکارت جاتی ہے، اسی کی نظیر ہے ارشاد حق تعالیٰ کا یہ مضمون: {اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُہُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَہُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّہُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًاO}1