اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور ردّی چیز کی طرف نیت مت لے جایا کرو کہ اس میں سے خرچ کرو، حالاںکہ تم کبھی اس کے لینے والے نہیں، ہاں مگر چشم پوشی کرجاؤ( تو اور بات ہے) اور یہ یقین رکھو کہ اللہ کسی کے محتاج نہیں، تعریف کے لایق ہیں۔ اس باب میں کافی ہدایت ہے، حق تعالیٰ کا اس میں یہ ارشاد ہے: {لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَط}2 تم خیرِ کامل کو کبھی حاصل نہ کرسکوگے یہاں تک کہ اپنی پیاری چیز کو خرچ نہ کروگے۔ اور اس سے یہ نہ سمجھا جاوے کہ ۔ُپرانا کپڑا مثلاًخدا کی راہ میں دینا ممنوع ہے، حدیث میں نیا کپڑا پہن کر۔ُپرانا دے دینے کی خودفضیلت آئی ہے، مطلب یہ ہے کہ یہ ۔ُبرا ہے کہ جب دے، ناکارہ چیز ہی دے، اور اگر اصل عادت تو عمدہ چیز دینے کی ہو اور پرانی پھٹی چیز بھی دے دیا کرے تو مضایقہ نہیں تو ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ پرانی ہی دیا کرے اور پرانی بھی دیا کرے، اوّل مذموم ، دوسرے ماذون فیہ۔وارثوں کومحروم کرکے تمام مال خرچ نہیں کرنا چاہیے : ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعضے آدمی صرف وارثوںکو محروم کرنے کے لیے سب اندوختہ خیرات کرڈالتے ہیں، مبنیٰ اس غلطی کا یہ ہے کہ وارثوں کے لیے چھوڑ جانے کے ثواب کی ان کو خبر نہیں۔ حضورﷺ نے ایسے ہی موقع پر ارشاد فرمایا ہے: وَإِنَّکَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِیَائَ خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَہُمْ عَالَۃً یَتَکَفَّفُوْنَ النَّاسَ۔ اور تم اپنے ورثا کو غنی چھوڑنا یہ بہتر ہے تیرے لیے اس سے کہ تم ان کو فقر کی حالت پر چھوڑو اور وہ لوگوں سے (بھیک) مانگتاپھرے۔ اور گو وہ ۔ِملک اضطراری ہے جس میں مورث کے قصد کو بھی دخل نہیں،لیکن حدیث میں ہے کہ کھیت میں سے اگر کوئی بہیمہ کھاجاوے تو کھیت والے کو ثواب ملتا ہے، تو کیا مسلمان وارث بہائم سے بھی گئے گزرے ہوئے؟