اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی یہ نذر (تقدیر میںسے) کسی چیز کو نہیں ٹال سکتی بلکہ اس نذر کے ذریعے بخیل سے (مال) نکالا جاتا ہے۔ جس کا حاصل یہ ہے: إنہ لم یخلص من شائبۃ العوض حیث جعل القربۃ في مقابلۃ الشفاء ولم تسمح نفسہ بہا بدون المعلق علیہ مع ما فیہ من إیہام اعتقاد التأثیر للنذر في حصول الشفاء إلخ۔ یعنی اس کا یہ عمل عوض کے شائبہ سے خالی نہ رہا، کیوںکہ اس نے ایک عبادت کو شفا کے مقابلے میں لاکھڑا کردیا اور ساتھ اس میں اس بات کا بھی احتمال ہے کہ وہ حصولِ شفا میں نذر کو مؤثر اعتقاد کرنے لگے، جو ایک خلافِ شرع عقیدہ ہے۔ بہ خلاف نذرِ منجز کے کہ اس میں یہ علت نہیں: فہو تبرع محض بالقربۃ اللّٰہ تعالیٰ وإلزام النفس بما عساہا لا تفعلہ بدونہ فیکون قربۃ۔ (کذا في رد المحتار: ۱/۷۱۳) یعنی نذر منجز ایک زائد چیز ہے، جس سے مقصد اللہ کی عبادت ہے اور نفس کو ایک ایسی چیز کے ساتھ لازم کرنا ہے جسے بغیر نذر کے نفس کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا، لہٰذا یہ عبادت ہوگی۔نماز و روزے کے متعلق کوتاہیاں (فدیۂ صوم وصلاۃ) مثل دیگر طاعاتِ مالیہ (مذکورہ سابقہ) اس میں بھی ۔ّمتعدد کوتاہیاں واقع ہوتی ہیں۔