اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قال تعالٰی: { لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَلَئِنْ کَفَرْتُمْ (مقابل شکرتم) اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ}2 اگر تم شکر کرو گے توہم اور زیادہ دیں گے، اگر تم کفرانِ نعمت کروگے تو (یاد رکھو) ہمارا عذاب شدید ہے۔ یہ حدیثیں تو بعمومہا مدعا پر دال ہیں، آگے خصوص کے ساتھ دلالت کرنے والی احادیث منقول ہیں۔اُستاد اور شاگرد ایک دوسرے کو مغالطے میں نہ ڈالے : حدیث: عن معاویۃؓ قال: إِنَّ النَّبِيَّﷺ نَہٰی عَنِ الْأُغْلُوْطَاتِ۔3 رسول اللہﷺ نے (علوم میں) مغالطہ دینے سے منع فرمایا ہے۔ اس سے ایک ادب اُستاد کا ثابت ہوا، وہ یہ کہ بعضِ۔ُ طلبا کی عادت ہے کہ خواہ مخواہ کتاب میں احتمالات نکال کر اُستاد کے سامنے بہ طورِ اعتراض پیش کیا کرتے ہیں اور خود بھی سمجھتے ہیں کہ مہمل اعتراض ہیں مگر اپنی ذہانت جتلانے اور اُستاد کا امتحان کرنے کے لیے ایسی نامعقول حرکت کرتے ہیں، تو ظاہر ہے کہ یہ مغالطہ ہوا کہ ظاہر کیا جاتاہے کہ یہ مقامِ مشتبہ ہے، حالاںکہ خود اپنے نزدیک بھی مشتبہ نہیں۔ اور اسی سے شاگرد کا بھی ایک حق ثابت ہوگیا، وہ یہ کہ بعض مدرّسین کی عادت ہے کہ کسی مقام پر خود بھی شبہ ہے مگر شاگرد پر ظاہر نہیں کرنا چاہتے، کچھ گڑ ھ مڑھ کر تقریر کردیتے ہیں،گویا اس کو دھوکادیتے ہیں کہ اس مقام کی یہی تقریر ہے، حالاںکہ خود بھی یہ اطمینان نہیں۔علمِ دین پڑھانے والا سب سے زیادہ سخی ہے : حدیث: عَنْ أَنَس بن مالکؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہﷺ : ہَلْ تَدْرُوْنَ مَنْ أَجْوَدُ جُوْدًا؟ قَالُوْا: اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ: اللّٰہُ