اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ مجھ کو مذی بہت آتی تھی ( اس کا مسئلہ پوچھنا تھا، خود) تو (بہ سببِ شرم رسول اللہﷺ سے پوچھا نہیں)حضرت مقداد ؓ سے کہا کہ تم رسول اللہﷺ سے پوچھو، حضرت مقداد ؓ نے پوچھا تو جنابِ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ مذی نکلنے سے وضو آتا ہے۔ (یعنی غسل نہیں آتا)۔ اس حدیث سے یہ حق معلوم ہوا کہ اگرکوئی اپنا ہم سبق اُستاد سے کوئی بات پوچھتا ہوا شرماوے اور اس سے پوچھنے کی درخواست کرے تو خود غرضی کو چھوڑ کر پوچھ لے، البتہ اگر نامعقول سوال ہوتو عذر کردے، یا اُستاد کسی مصلحت سے کہے کہ جس کا سوال ہے وہ خود کرے تو اس وقت اسی پر عمل کرے۔ یہ تو چند نصوص قناعت اجمالیہ طالب کے لیے اس باب میں نقل کردیے گئے ہیں، باقی اس کی تفصیل و تکمیل کے لیے حضراتِ صحابہ ؓ کا طرزِ عملِ بابِ معاشرت میں دیکھ لینا کافی ہے، اب تو ادائے حقوق تو درکنار بعضے سلسلوں میں تو مصرع ع مرا بخیر تو اُمید نیست بد مرسان پر بھی عمل نہیں رہا، بلکہ اُستاد بھائیوںاور پیر بھائیوں میں باہم تحاسد و تباغض اور تنافر وتزاحم اغراض ہیں، اور اُستاد یا پیر سے ایک دوسرے کی چغلی اور غیبت اور دوسروں کے سامنے تحقیر و تنقیص کرتے ہیں، الحمدللہ کہ حق تعالیٰ نے ہمارے سلسلے کو ہمارے بزرگوں کی برکت سے اس بلا سے تو بہت کچھ محفوظ رکھا ہے، اللہ تعالیٰ ہمیشہ کے لیے محفوظ رکھے۔ اب ان ابوابِ ثلاثہ کو ختم کرتاہوںجس میں بفضل اللہ تعالیٰ دس آیتیں اور پینتیس حدیثیں یعنی سب پینتالیس نصوص ہیں، اگرچہ اس سے زیادہ نصوص ذکر نہیں کی گئیں محض نمونہ بتلانا مقصود تھا جوکہ ایک بڑے عدد سے معدود ہونے کے سبب اس غرض کے لیے کافی ہوگیا کہ یہ حقوق بھی منصوص ہیں، یہاں ان ابواب کے مناسب ایک بابِ رابع اور بھی تھا، یعنی خود علم کے حقوق جو بہ ذ۔ّمہ اہلِ علم ہیں، یا بہ ذ۔ّمہ غیر اہلِ علم ہیں اور گو یہ مناسبت بہ درجہ ٔجزئیت تو نہیں کیوںکہ ان ابواب کے مقسم میں خاص معلم ومتعلّم وشرکائے تعلّم مضاف الیہ حقوق کے واقع ہوتے ہیں لیکن بہ درجہ تعلق ضرور ہے اور یہ تعلق مقتضی ہوسکتا تھا کہ اس کا بھی یہاں ذکر ہوتا گو تبعاً سہی، لیکن اتفاق سے اس کے قبل احقر اس مبحثِ خاص میں نہایت مفصل مضمون بہ مشکل ایک رسالہ جس کا نام ’’حقوق العلم‘‘ ہے، لکھ چکا ہے اور وہ چھپ بھی گیا ہے، اس لیے وہ مستغنی عنہ ہوگیا، اب اخیر میں بہ طور تذنیب کے بعض جزئیات متعلقہ مقام کی تنبیہ میں لکھ کر فارغ ہوتا ہوں۔تذنیب :تنبیہِ اوّل : ہرچند کہ مفہوم معلم کا اُستاد بالمعنی المتعارف اور پیر اور واعظ اور مصنف یعنی