اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیمحرفِ آغاز اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی۔ ’’اِصلاحِ اِنقلابِ اُمت‘‘حکیم الاُمت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ؒ کی وہ مجد۔ّدانہ تصنیف ہے جس میں انھوں نے اپنے زمانے کے مطابق زندگی کے ہر شعبے میں اسلام کی تعلیمات کی توضیح فرمائی ہے۔ مسلمانوں کی عملی زندگی کا کوئی گوشہ ایسا نہیں ہے جس میں وہ اپنے دِین کی اصل تعلیمات سے دُور نہ ہٹتے چلے گئے ہوں، حضرت تھانوی ؒ نے اس کتاب میں عمل کی ان ہی کوتاہیوں کی انتہائی ۔ُجز رسی کے ساتھ نشاندہی فرمائی ہے۔ اورپھر انھیں دور کرنے کی مؤثر تدبیریں بتائی ہیں۔ یہ کتاب در حقیقت ایک سلسلۂ مضامین ہے جو دار العلوم دیوبند کے معروف ماہنامہ ’’القاسم‘‘ میں قسط وار شائع ہوتا رہا، بعد میں اسے کتابی شکل میں شائع کردیا گیا۔ احقر نے اپنے ماہنامہ’’البلاغ‘‘ میں اس سلسلۂ مضامین کی کچھ قسطیں’’القاسم‘‘ سے نقل کرکے شائع کی تھیں، اور اس بات کی آرزو تھی کہ یہ مضامین یک جا طور سے کتابی صورت میں شائع ہوں۔ حضرت تھانوی ؒ کی سینکڑوں تالیفات بار بار شائع ہوتی رہی ہیں، لیکن حیرت ہے کہ ایسی جامع، مفصل اور مفید کتاب غالباً صرف ایک بار شائع ہوکر رہ گئی، اور اب حضرت ؒ کے بہت سے متو۔ّسلین بھی اس کے نام تک سے واقف نہیں۔ اسی دوران احقر کے شیخ و مربی سیّدی وسندی حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب دامت برکاتہم نے ’’اصلاحِ انقلابِ اُمت‘‘ کا ایک نسخہ جناب محمد حنیف اللہ لاری صاحب سے حاصل کرکے احقر کو عطا فرمایا اور حکم دیا کہ اس کی طباعت واشاعت کا انتظام کیا جائے۔ احقر نے کتاب کا مطالعہ کیا تو اندازہ ہوا کہ موجودہ دور میں اس کو شائع کرنے کے لیے اس پر کچھ کام کرنے کی ضرورت ہے، یہ کتاب ایسے دور میں لکھی گئی تھی جب عام مسلمان بھی دینی اصطلاحات اور علمی اُسلوبِ بیان سے پوری طرح مانوس تھے، اور اس سے پورا استفادہ کرسکتے تھے، لیکن اب ہماری شامتِ اعمال سے عوام اس اندازِ بیان سے بہت نامانوس ہوگئے ہیں، اس لیے ضرورت محسوس ہوئی کہ تشریحی حواشی وغیرہ کے ذریعہ اسے بالکل عام فہم بنانے کی کوشش کی جائے۔ دوسرے عہدِ حاضر کے مذاق کے مطابق کتاب میںپیراگراف قائم کرنے اور ذیلی عنوانات لگانے کی بھی ضرورت تھی۔