اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نظری تخمینہ کافی ہے، جو تخمینہ قرار پائے احتیاط کے لیے کچھ اور بڑھا لو، مثلاً:آٹھ سو روپے کا تخمینہ ہوا، تم ہزار سمجھ لو، اتنے میں اتنا بڑھا لینے سے احتمال غلطی کا ہرگز نہ رہے گا، اور زکوٰۃ میں کل پانچ روپے بڑھتے ہیں جو کچھ گراں نہیں، اور اسی طرح گوٹے ٹھپے کا اور اسی طرح زیور کا جس میں دوسری چیز بھی مرکب ہے، تخمینہ کافی ہے۔ اور مثلاً یہ عذر کہ’’ صاحب! ہمارا مال تو حلال نہیں ہے، حرام مال میں زکوٰۃ ہی نہیں۔‘‘ سو سمجھ لیا جائے کہ یہ مسئلہ غلط ہے، حرام مال جب اپنے مال میں مل گیا، وہ ۔ِملک میں داخل ہوگیا، گو ۔ِملک خبیث ہی ہو، اور وجوب زکوٰۃ کے لیے ۔ِملک ہونا شرط ہے، طیّب ہونا شرط نہیں، طیّب مقبولیت کی شرط ہے، سو زکوٰۃ واجب ہوگی، گو مقبول نہ ہوگی، پھر دینے سے کیا فائدہ؟ جواب یہ ہے کہ نہ دینے سے جو عذاب ہوتاہے اس سے محفوظ رہے، اور قبول نہ ہونے سے عذاب نہیں ہوتا بلکہ ثواب سے محرومی رہتی ہے، توکیا عذاب ہونا اور ثواب نہ ہونا دونوں ایک بات ہیں؟ البتہ خود کسبِ حرام کا جو عذاب ہے، وہ الگ ہے، اس کی نفی نہیں کی جاتی، لیکن نہ دینے سے دو عذاب کا استحقاق ہوتا: کسب ِحرام کا الگ، اور زکوٰۃ نہ دینے کا الگ، اور اب ایک ہی ہوگا، تو کیا یہ دونوں بھی یکساں ہیں؟ ہر گز نہیں۔ردّی چیزیں زکوٰۃ میں دینا ــ: ۷۔ ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعضے لوگ زکوٰۃ میں ایسی چیز دیتے ہیں جو ردّی اور ناکارہ ہو، مثلاً تاجرِکتب، ایسی کتاب دے جس کی نکاسی نہ ہوتی ہو، اسی طرح تاجرِ پارچہ ۔ُپرانے تھان نکالے، اور تاجرِ غلہ کرم خوردہ غلہ نکالے، وعلی ہذا، سو جس حساب میں اس نے یہ چیزیں لگائی ہیں اگر بازار میں اتنے کونہ نکل سکے تب تو زکوٰۃ ہی ادا نہیں ہوئی، بہ قدر کمی قیمت اس کے ذ۔ّمہ رہ گئی، اور اگر اتنی قیمت کی ہے تو زکوٰۃ تو ادا ہوگئی مگر بہ قدر کمی خلوص کے مقبولیت میں کمی رہی۔دعوت کے ذریعے زکوٰۃ کاحکم : ۸۔ ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعضے لوگ زکوٰۃ کے روپیہ یا ۔ّغلے کا کھانا پکواکر مساکین کو دعوت میں کھلا دیتے ہیں، سو سمجھ لینا چاہیے کہ اگر کھاناپکا کر ان کے ہاتھ میں دے دیا جائے کہ ان کو اختیار ہو لے جانے کا، یا بیٹھ کر کھالینے کا، اور اس کی ان کو