اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نکل سکے، مثلاً: اس کے ذ۔ّمے چار قسموں کا کفارہ واجب تھا، اور وہ پانچ روپے کے ۔ّغلے سے ادا ہوسکتا ہے، اور میّت کا ترکہ اتنا ہے کہ اس کی تجہیز وتکفین کرکے اور قرضہ، مہر وغیرہ دے کر پندرہ روپیہ یا زائد بچتے ہیں، تو اس صورت میں اس کی وصیت کا پورا کرنا ان کے ذ۔ّمے واجب ہوگا، اور جو مثلاً ساڑھے سات روپے بچتے ہیں تو صرف دو کفاروں کا ادا کرنا ڈھائی روپے سے واجب ہوگا، اور اگر مثلاً تین ہی روپے بچتے ہیں، تو ایک کفارے کا بھی ادا کرنا واجب نہ ہوگا۔ اسی طرح نرخ کے اختلاف سے کفارے کی قیمت کی کمی بیشی کا حساب دیکھ لیا جائے، البتہ ایسی صورت میں اگر کوئی وارث بالغ اپنے حصۂ ترکہ سے یا اپنے سرمائے سے ادا کردے تو بڑا ثواب ہے، لیکن وارث کے روزہ رکھنے سے کفارہ ادا نہ ہوگا۔ اگرمیّت کے پاس نقد نہ ہو لیکن غلہ یا کپڑا سلاہوا، یا بے سلا تہائی ترکہ کے اندر اتنا ہو کہ وہ دس مسکینوں کو فی مسکین بہ قدر صدقۂ فطر یا ایک جوڑا تقسیم ہوسکے تب بھی کفارہ دینے کی وصیت کوپورا کرنا واجب ہے۔اگرمتعدد قسمیں ٹوٹیں تو ایک کفارہ کافی نہیں :مسئلہ : اگر دو قسمیں ٹوٹیں تو کفارہ دینا واجب ہے، اور امام ابوحنیفہ اور امام ابویوسف ؓ کے نزدیک اگر ایک تاریخ میں ایک مسکین کو دونوں کفاروں کا ایک ایک حصہ دینا چاہے تو درست نہیں، اگر ایسا کیا تو ایک ہی حصہ ادا ہوگا، دوسر ااس کے ذ۔ّمے رہے گا، جیسا ایک قسم کے کفارے کے دو حصے ایک مسکین کو ایک تاریخ میں دینا درست نہیں، البتہ اگر ایک تاریخ بدل جائے تو درست ہے۔کفارہ ادا ہونے کے لیے تملیک شرط ہے :مسئلہ : کفارے کی رقم یا جنس یا کپڑا جب تک کسی خاص مسکین کی ۔ِملک نہ کیا جائے گا، اس وقت تک وہ کفارہ ادا نہ ہوگا، خواہ اپنے ہاتھ سے کسی کو مالک کردے یا دوسرے شخص کے سپرد کردے کہ وہ کسی کو مالک کردے، مثلاً: کسی مدرسہ کے مہتمم کو دے دیا، یا کسی انجمن کے کارکن کو دے دیا، اس صورت میں وہ اس کفارے والے کا وکیل ہوجائے گا، اور کفارہ محض اس کے سپرد کرنے سے ادا نہ ہوگا بلکہ جب وہ وکیل موافق احکامِ شرعیہ کے مساکین کو دے گا تب ادا ہوگا، پس اگر اس وکیل نے کوئی غلطی کی، تو کفارہ دوبارہ دیناپڑے گا، اس لیے ایسے شخص کو وکیل نہ بناوے جو احکامِ شرعیہ سے بے