اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جنّیہ عورت سے صحتِ نکاح کے سلسلہ میں بلقیس کے قصے سے استدلال صحیح نہیں : رہا استدلال (دلیل لانا) مذکورہ ۔ّقصوں سے، سو اگر پہلے قصے میں احتمال صحت کا بھی ہے، لیکن اوّل تو ان لوگوں کا کسی شرع کا تابع ہونا ثابت نہیں، بلکہ بلقیس کے اوّلاً شمس پرست(پہلے سورج کی پوجا کرنے والوں میں سے) ہونے سے شبہ ہوتاہے کہ شاید یہ طریقہ ان کا آبائی ہو، پھر اس سے قطع نظر یہ ضرور نہیں کہ سب شریعتوںکے احکامِ فرعیہ(فروعی احکام) یکساں ہوں تو ان کا فعل ہمارے لیے حجت نہیں ہوسکتا۔بنی حنفیہ کی بنو جنّیہ کی طرف نسبت من گھڑت ہے : اور دوسرا قصہ تو بالکل ہی غلط ہے،وہ تو قبیلۂ بنی حنفیہ سے ہیں، جو یما مہ میں سکونت رکھتا تھا،میں نے اپنے اُستاد علیہ الرحمۃ1 سے سنا ہے کہ فرماتے تھے کہ یہ خاندان کرم اور شجاعت میں ممتاز ہونے کے سبب موافق محاورئہ عرب کے بنو جنّیہ کہلاتا ہوگا، عوام نے اس کا حقیقی ترجمہ کرکے ان کی طرف منسوب کردیا۔ احقر کہتاہے کہ جس طرح ایک شاعر نے کسی قبیلہ کی مدح کی ہے ع بَنُوْ جِنِّیَّۃٍ وَلَدَتْ سُیُوْفًا ایک جنّیہ عورت کی اولاد ہیں جنہوں نے تلواریں جنی ہیں۔ باقی رہا حسن ؒ کا اختلاف، سو دلیلِ صحیح کے مقابلے میں وہ غیر معتبر ہے، باقی اُن پر اگر مخالفتِ نص کا شبہ ہو تو اس کو اس طرح دفع کیا جائے کہ شاید منشا ان کے قول کا یہ ہو کہ قرآن مجید کا خطاب ظاہر ہے کہ انسان و ۔ِ۔ّجن دونوں کو عام ہے، پس قولہ تعالیٰ: {مِنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا}1 اور اللہ تعالیٰ نے تم ہی میں سے تمہارے لیے بیبیاں بنائی ہیں۔ دونوں قسم کی عورتوں کو شامل ہوگا، پس دونوںکا ایک حکم ہوگا، رہا پھر جمہور کا مسلک اس کا کیا جواب دیں گے؟ سو جواب یہ معلوم ہوتاہے کہ یہاں جمع مقابل ہے جمع کے، پس آحاد(اکائیاں) منقسم ہوں گی آحاد (اکائیوں) پر گویہ آحاد