اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خبردار! کسی کا بھی مال حلال نہیں ہے مگر اس کی خوش دلی سے۔ ۔ُعلما کے نزدیک منسوخ ہے اور جائز نہیں۔ یا کوئی بدنی جرمانہ ۔ّمقرر کرے، اس کے بھی دو طریقے ہیں: ایک طریقہ یہ کہ اس پر عبادت کی مشقت ڈالے، یعنی مثلاً ایک نماز فوت ہوتواس کو قضا کرے اور بیس رکعت نفل مثلاً پڑھے، نفس دو تین چار مرتبہ میں ٹھیک ہوجائے گا۔وہ قضائے تہجد پر اپنے بدن پر قمچیاں توڑ ڈالتے تھے : دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اس پر عادت کی مشقت ڈالے ، یعنی مثلاً ایک نماز قضا ہوتو ایک وقت کا کھانا نہ کھائے، اگر دو نمازیں قضا ہوں تو دو وقت کا کھانا نہ کھائے، چوں کہ نفس پر یہ بہت شاق ہوگا، بہت جلدی اس سے صلح کرلے گا۔ بعضے بزرگوں نے یہ معمول کر رکھا تھا کہ جس روز تہجد قضا ہوتی تھی اپنے بدن پر کئی کئی قمچیاں توڑ ڈالتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر تو پھر ایسا کرے گا میں پھر ایسا ہی کروں گا۔ بعض معاصی پر شریعت میں روزے کے ساتھ کفارہ مشروع ہونا اور خود ترکِ صلاۃ پر ۔ُفقہا کا تعزیر کو جائز رکھنا اس مشقتِ عادی کا ماخذ ہوسکتا ہے۔ بعض لوگ حالتِ صحت و حضرو فراغ میں تو پابند ہوتے ہیں، مگر مرض وسفرو شغل میں پابند نہیں رہتے، اس کا سبب بھی بجز ضعفِ ۔ّہمت و بے فکری کے کچھ نہیں، اگر آدمی کسی کام کا ارادہ وفکر کرتاہے، کچھ نہ کچھ صورت اس کی بن ہی جاتی ہے، ادنیٰ بات ہے کہ اگر ان حالات میں پیشاب پاخانے کا دباؤ ہو تو کیا اس کی ضرورت سے تھوڑی دیر کے لیے سفر یا شغل کو منقطع کرنا نہیں پڑتا؟ یا مرض کی حالت میں اُٹھنا نہیں؟ اور کیا اُٹھتا نہیں؟ پھر فرق بجز اس کے کیا ہے کہ اس کو ضروری سمجھ کر اس کا ارادہ کرتاہے اور یہ احوال مانع نہیں ہوتے اور نماز کو غیر ضروری سمجھ کر اس کا ارادہ نہیں کرتا اور وہ مانع ہوجاتاہے۔ اور اس سے زیادہ کون سی حالت افسوس ناک ہوگی کہ پیشاب پاخانے کی ضرورت سے تو عین مواقع میں وقت نکل آتاہے اور نماز کی ضرورت سے وقت نہیں نکلتا! پھر خاص کر سفر ومرض میں تو رعایتیں وتخفیفیں بھی بہت سی دی گئی ہیں، مثلاً: ۱۔ پانی پر قدرت نہ ہو تو تیمم جائز ہے۔ ۲۔ قیام پر قدرت نہ ہو تو قعود جائز ہے۔