اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حالتِ مرض میں بھی مریض کا ستر بغیر ضرورت کے دیکھنا جائز نہیں : ایک کوتاہی یہ ہوتی ہے کہ مریض کا ستر چھپانے کا اہتمام نہیں کیا جاتا، اگر زانو کھل گیا تو کوئی پروا نہیں کی جاتی، اگر ران کھل گئی تو کچھ خیال نہیں کیاجاتا، اگر بہ ضرورتِ تداوی کسی موقع کے کھولنے اور دیکھنے کی حاجت ہوئی تو اس کی احتیاط نہیں کہ بہ قاعدہ ’’اَلضَّرُوْرِيُّ یُتَقَدَّرُ بِقَدْرِ الضَّرُوْرَۃِ‘‘ اُتنا ہی بدن کھلے جس کے کھلنے کی ضرورت ہے یا صرف ان ہی لوگوں کے سامنے کھلے جن کا تعلق اس تداوی سے ہے، وہ بھی دیکھتے ہیں اور دوسرے حاضرین اور عیادت کرنے والے بھی بے تکلف دیکھیں گے، بلکہ اس کو ہمدردی سمجھیں گے۔ غرض نہ دوسروں کو دیکھنا جائز اور نہ مقدارِ ضرورت سے زیادہ دیکھنا جائز ہے، یہاں تک کہ اگر عورت کے جننے کے وقت کافردائی جاوے تو موقعِ تولد کا دیکھنا تو اس کو اگر حاجت ہو درست ہے، لیکن بہ وجہ اس کے کہ کافر عورت نا محرم مرد کے حکم میں ہے، اس کے رُو برو عورت کو سر کھولنا حرام ہوگا، کیوںکہ اس کا کھولنا بلا ضرورت ہے۔ اسی طرح اگر عورت کے ہاتھ میں فصد لی جاوے تو فصاد کو تو موقعِ فصد کا دیکھنا جائز ہے، مگر دوسرے حاضرین کو وہاں سے ٹل جانا یا آنکھ بند کرلینا یا منہ پھیر لینا واجب ہے، اوروں کو اجازت نہیں کہ اس کے ہاتھ کا وہ حصہ کھلا ہوا دیکھیں۔ اسی طرح ختنے میں اگر بچہ سیانا ہو، جس کا کھلا ہوا بدن دیکھنا جائز نہیں تو ۔ّختان کو تو بہ قدرِ ضرورت دیکھنا درست ہے، دوسروں کو درست نہیں۔ اسی طرح اگر کسی عضوِ مستور میں دُنبل وغیرہ میں شگاف دیا جائے تو ۔ّجراح یا ڈاکٹر کے سوا یا ایسے شخص کے سوا جس کے دیکھنے میں کوئی مصلحت معالجے کی ہو، دوسروں کو اس موقع کے دیکھنے کی اجازت نہیں۔ یہ جزئیات استطراداً ذکر کردیے گئے، اصل مقصود بیان کرنا مریض کے ستر کا ہے کہ اس میں بے پروائی برتی جاتی ہے۔ناپاک اور حرام دوا سے پرہیز کرنا چاہیے : ایک کوتاہی دوا کے متعلق یہ کی جاتی ہے کہ دوا کے حلال و حرام، طاہر و نجس ہونے کی کچھ پروا نہیں کی جاتی، خصوصاًاُمرا کے یہاں کہ برانڈی تک سے پرہیز نہیں، خواہ تناول یا استعمال کے ساتھ ہی دَم نکل جاوے، مگر کچھ انقباض نہیں ہوتا۔ مسلمانوں کے حال پر تعجب ہے کہ جس چیز کو طبیعت قابلِ نفرت بتلاوے، مثلاً: پیشاب پینا، اس سے تو نفرت ہو اور جس چیز کو شریعت قابلِ نفرت بتلاوے مثلاً: شراب پینا، اس سے نفرت نہ ہو، تو