اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شوہر اور بیوی کی ملک جدا جدا ہے : ان دونوں کی ۔ِملک جدا جدا ہے، یہ شوہر کے لیے بھی ظلم ہوگا کہ اگر عورت کے مال میں ۔ِبلا اس کی رضاکے ۔ّتصرف کرے، اور عورت کے لیے بھی خیانت ہوگی، اگر مرد کے مال میں۔ِبلا اس کی رضا کے ۔ّتصرف کرے۔’’رضا ‘‘کا مفہوم و مطلب : اور ’’رضا‘‘سے مراد سکوت کرنا یا ناراضی کا اظہار نہ کرنا، یا پوچھنے پر رضا ظاہر کرنا نہیں، تجربے سے ثابت ہے کہ اکثر اوقات باوجود گرانی اور کراہت کے لحاظ وشرم و مروّت کے سبب بھی ایسا کیا جاتاہے، ’’رضا‘‘ وہ ہے کہ قرائنِ قو۔ّیہ غیر مشتبہ سے مالک کا طیبِ خاطر جزم (یقینی طور پر دلی رضامندی) کے ساتھ معلوم ہوجائے، قرآن وحدیث میں اسی مادے کا استعمال شرطِ جوازِ مال میں کیا گیا ہے: قال اللّٰہ تعالٰی: {فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْئٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوہُ ہَنِٓیْئًا مَرِیْٓئًاO}1 فرمایا اللہ تعالیٰ نے: ’’ہاں! اگر وہ بیبیاں خوش دلی سے چھوڑدیں تم کو اس مہر کا کوئی جزو تو تم اس کو کھاؤ مزے دار وخوش گوار سمجھ کر‘‘۔ وقال رسول اللّٰہ ﷺ : أَلَا لَا یَحِلُّ مَالُ امْرِیٍٔ مُسْلِمٍ إِلَّا بِطِیْبِ نَفْسٍ مِنْہُ۔ اور فرمایا رسول اللہﷺ نے: خبردار! کہ مسلمان کا مال بغیر اس کی رضا مندی کے حلال نہیں۔چندہ دینے اور وراثت کی معافی میں رضامندی شرط ہے : اور یہی حکم ہے چندوں اور مواریث کے متعلق کہ لحاظ سے دے دینا یا معاف کردینا کافی نہیں، طیبِ خاطر شرط ہے، اور مواریث میں طیبِ خاطر سے معاف کرنا بھی کافی نہیں،