اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چناںچہ ذیل میں خصوص کے ساتھ اس سے ۔ّتعرض ہے۔بغیر علم کے مسئلہ بتانا جائز نہیں : 3 عَنْ أَبِيْ ہَرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہﷺ : مَنْ أُفْتِيَ بِغَیْرِ عِلْمٍ کَانَ إِثْمُہُ عَلٰی مَنْ أَفْتَاہُ، وَمَنْ أَشَارَ عَلٰی أَخِیْہِ بِأَمْرٍ یَعْلَمُ أَنَّ الرُّشْدَ فِيْ غَیْرِہِ فَقَدْ خَانَہُ۔2 کسی سائل کو کسی نے بلا علم کے مسئلہ بتلادیا تو اس کا وبال بتانے والے پر ہے، اور جس شخص نے اپنے بھائی مسلمان کو مشورہ دیا اورجانتا ہے کہ وہ مشورہ ٹھیک نہیں ہے تو اس نے اس کی خیانت کی۔ اس حدیث میں غلط مسئلہ بتلانے کا گناہ ہونا اور غلط بات بتلادینے کا (جس میں دین کی بات بھی آگئی)خیانت ہونا صاف منصوص ہے۔اگر کوئی بات معلوم نہ ہو تو کہہ دے کہ معلوم نہیں، اپنی طرف سے نہ کہے : 4 عن عبد اللّٰہؓ قَالَ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ! مَنْ عَلِمَ شَیْئًا فَلْیَقُلْ بِہِ، وَمَنْ لَمْ یَعْلَمْ فَلْیَقُلْ: اَللّٰہُ أَعْلَمُ، فَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ أَنْ یَقُوْلَ لِمَا لَا یَعْلَمُ: اَللّٰہُ أَعْلَمُ۔ قَالَ اللّٰہ تَعَالٰی:{قُلْ مَآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍ وَّمَـآ اَنَا مِنَ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا کہ اے لوگو! جو شخص کسی بات کا علم رکھتا ہو تو اس کو چاہیے کہ بتادے، اور جونہ جانتا ہو اس کو چاہیے کہ کہہ دے کہ اللہ جاننے والا ہے، کیوںکہ یہ کہہ دینا بھی علم کی بات ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے نبی! کہہ دو کہ میں تم سے کچھ مزدوری الْمُتَکَلِّفِیْنَO} 1