اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں، مرد کا عورت سے کم ہونا مضر ہے، اس میں بھی چند کوتاہیاں ہورہی ہیں، جو ایک تحقیق کے ضمن میں مذکور ہوتی ہیں، اور وہ یہ ہے کہمرد کی بد دینی کی تین قسمیں : مرد کی بد دینی تین طرح کی ہے، ایک اعتقادی اصولی، دوسری اعتقادی فروعی، تیسری اعتقادی عملی۔قسمِ اوّل : جیسے عورت مسلمان ہو اور مرد غیر مسلمان ہو، خواہ کتابی ہو، مثل یہودی و نصرانی کے، خواہ غیر کتابی ہو، مثل مجوسی وبت پرست ودہری کے، اس کاحکم تو ظاہر ہے کہ نکاح صحیح نہ ہوگا، البتہ مرد اگر مسلم اور عورت کتابیہ ہوتو نکاح درست ہوجاتاہے، گو مناسب نہیں، وجہ مناسب نہ ہونے کی یہ ہے کہ اختلاط کافرہ کا (کافر عورت سے میل جول)لازم آتا ہے۔ اور یہ درست ہونا بھی جب ہے کہ عورت بہ اعتبارِ عقائد کے یہودی یا عیسائی ہو، اور اگر صرف قوم کے اعتبار سے ہوجیسے آج کل بہت سے نام کے عیسائی ہیں اور عقیدے میں دہرئیے، اس کا حکم کتابی کا سا نہیں، ایسی عورت سے نکاح اصلاً درست نہیں، اور اگر عورت غیرکتابیہ ہو تو بھی نکاح درست نہیں۔قسمِ ثانی : جیسے عورت سُنّیہ ہو اور مرد مبتدع جیسے شیعی وغیرہ ہو، اس کا حکم یہ ہے کہ اگر اس کی بدعت حدِ کفر تک پہنچ جائے، مثلاً:حضرت عائشہؓ کو تہمت لگانا، یا وحی لانے میں جبرئیل ؑ کو غلطی کی طرف منسوب کرنا ونحوہما، (اور ان ہی جیسے دوسرے عقائد) یا اس زمانے میں مرزا1 کی نبوت کاقائل ہونا، تو اس شخص کا حکم بھی مثل قسمِ بالا کے ہے، یعنی ایسے شخص سے سُنّیہ کا نکاح جائز نہیں۔ اور اگر اس کی بدعت حدِ کفر تک نہیں پہنچی، تو وہ شخص مسلمان تو ہے لیکن سُنّیہ کا کفو نہیں، اس عورت کا نکاح اگر ایسے مرد سے کیا جائے تو اس کا حکم بہ وجہ غیر کفو کے ساتھ نکاح ہونے کے ویسا ہی ہے جیسا اُوپر غیر کفو نسبی کے بیان میں ذکر کیا گیا، اس عبارت میں ہے کہ ’’اگر وہ لڑکی بالغ ہے تب گو بھائی کے‘‘ الی قولہ ’’اگر نکاح کرنے والا باپ یا دادا ہو تو نکاح منعقد ہوجاتاہے۔‘‘ فقطبعض مبتدع فرقوں کے کفر میں اختلاف ہے : ایک صورت اس میں اور ہے، وہ یہ کہ بعض مبتدع (بدعتی) فرقوں کے کفر میں ۔ُعلما کا اختلاف ہے، جیسے شیعہ کے باب میں فتووں کا مختلف ہونا مشہور ہے، سو مُکفّرین (کافر قرار دینے والوں) کے نزدیک تو سُنّیہ کا نکاح ایسے شخص سے باطل ہے، اور غیر مُکفّرین (کافر نہ کہنے والوں) کے نزدیک یہ نکاح غیر کفو میں