اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قانونِ شریعت کی حکمتوں کا اظہار ضروری نہیں : آخر شریعت ایک قانون ہے، کیا اس کو حق نہیں کہ جن دفعات کو اپنے محکومین کے لیے قرینِ حکمت سمجھے، تجویز کردے، باقی یہ اس کے ذ۔ّمے نہیں کہ ان حکمتوں کا سبق بھی سب کے سامنے دہرایا کرے، گو بعض خاص عباد کو بعض حکمتوں پر اطلاع بھی ہوجاتی ہے، مگر ان کے ذ۔ّمے بھی ضروری نہیں کہ ان کا اظہار کیا کریں، کیوں کہ اصل مقصود کہ عمل ہے ان حکمتوں کے ظہور پر موقوف نہیں، اور ایسوں ہی پر ان کا انکشاف بھی ہوتاہے، جو اپنے عمل میں اطلاعِ حکمت کا انتظار نہیں کرتے، اور یہ مشرب رکھتے ہیں: زبان تازہ کردن باقرارِ تو نہ نگیختن علت از کارِ توکفر کا فتویٰ دینے میں سخت احتیاط کی ضرورت ہے : امرِثانی کے متعلق بھی ضروری بیان ہوچکا، اب اَمرِ ثالث کے متعلق عرض ہے1 کہ اس میں بھی یہ بڑی کوتاہی ہے کہ ذرا تدبیر سے کام نہیں لیتے، قائل کے قول کا کوئی محمل صحیح نہیں سوچتے، بس مفتی صاحب کو جو بات ناگوار ہوئی فوراً کفر کا فتویٰ لگادیا، بلکہ بعض اوقات محملِ صحیح سمجھ میں بھی آجاتاہے، پھر بھی اس کو ذہن سے دفع کرکے اپنا غیظ نکالتے ہیں، بلکہ اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ بے چارہ قائل وجۂ کفر کا خود انکار کررہاہے، اور محملِ صحیح کی تصریح کر رہا ہے، مگر جب بھی اس کو معافی نہیں دی جاتی، تکفیر ہی کی سزا اس کے لیے بحال رہتی ہے، حالاںکہ حدیث میں تصریح ہے: لا نکفرہ بذنب ولا نخرجہ من الإسلام، اور۔ُفقہانے فرمایا ہے، کما في ردّ المحتار عن الخلاصۃ: إِذا کان في المسألۃ وجوہ توجب التکفیر، ووجہ واحد یمنعہ، فعلی المفتي (أي یجب علیہ) أن یمیل إلی الوجہ الذي یمنع التکفیر ؛ تحسینًا للظن بالمسلم۔ زاد في ’’البزازیۃ‘‘: إلا إذا صرح بإرادۃ موجب الکفر فلایـنـفـعـہ التأویل، والذي تحرّز أنہ لا یفتي بکفر مسلم أمکن حمل کلامہ علی محمل حسن، أو کان في کفرہ اختلاف ولو روایۃ ضعیفۃ۔ من ’’البحر‘‘۔ (۳؍۴۴۰) جب کسی مسئلے میں بہت سی وجوہ ہو جو کفر ثابت کرتی ہیں، اور ایک وجہ کفر کی نفی کی ہو تو مفتی پر واجب ہوجاتاہے کہ اُس وجہ کی طرف میلان اختیار کرے جو کفر کی نفی کرتی ہے، مسلمان کے ساتھ حسنِ ظن اختیار کرتے ہوئے۔ ’’بزازیہ‘‘ میں یہ عبارت زیادہ کی ہے: مگر جب اُس شخص نے ایسے ارادے کی صراحت کردی جوکفر ثابت ہی کردیتاہے، تو اس وقت اسے تاویل نفع نہ دے گی، اور جو شخص اس بات سے بچا کہ کسی مسلمان کے کفر کا فتویٰ نہیں دے گا، اس کے کلام کا اچھے محمل پر خیال کرنا ممکن