اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاتے ہیں،اور اگر بالفرض کوئی میسر نہیں تو چند آدمی مل کر کسی ماہر کو بلاکر رکھ سکتے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ جہاں کوئی طبیب نہیں رہا، بستی والوں نے چندہ کرکے تنخواہ دار طبیب کو رکھا ہے، پس فرق وہی ضرورت اور عدمِ ضرورت کے اعتقاد یا استحضارِ اعتقاد کا ہے، یا بستی میں سے دو چار ہونہار شخصوں کو سفرمیں بھیج کر ماہر بنواسکتے ہیں، حق تعالیٰ کے عمومِ کلام میں یہ صورت بھی داخل ہے: {فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْہُمْ طَائِفَۃً لِّیَتَفَقَّہُوْا فِیْ الدِّیْنِ }1 سو کیوں نہ نکلا ہر فرقے میں سے ان کا ایک حصہ تاکہ سمجھ پیدا کریں دین میں۔ بلکہ اگر باہر سے کسی کو ۔ُبلاکر رکھا جائے یا بستی میں سے کسی کو باہر بھیج کر ماہر بنوایا جائے تو اس میں ایک بڑا فائدہ یہ ہوگا، اور ایسا ہونا بھی چاہیے کہ بچے جس وقت قرآن پڑھیں، پڑھنے کے ساتھ ہی اس کی تصحیح کا اہتمام رہے، یعنی اس میں گونہ تکلیف ہے کہ غلط یاد کرکے پھر تصحیح کی جائے، اگر ابتدا ہی سے صحیح پڑھا جائے، پھر بالخصوص زمانۂ صبا میں تو یہ صحت ان کے لیے مثل اَمر ِطبعی کے ہوجائے اور مشقت کا ایک بڑا حصہ مختصر ہوجائے۔امام مقررکرنے کے آداب : اس کا بھی التزام رکھیں کہ جب کسی کو مسجد میں امام ۔ّمقرر کریں، کسی ماہر کو اس کی ۔ّمتعدد مختلف سورتیں سنوادی جائیں، اگر وہ صحت کی تصدیق نہ کرے تو کسی ماہر کو تلاش کریں، اگر ارزاں نہ ملے ، گراں لائیں۔ کیسی ظلم کی بات ہے کہ ہر دنیوی کام کے لیے ذی ہنر اور ذی لیاقت آدمی ڈھونڈا جاتاہے حتیٰ کہ لوہار، معمار، نجار، بلکہ گانے بجانے والا تک بھی، اور خدا کے رُوبہ رُو جو سب کی طرف سے وکیل بن کر کھڑا ہوتاہے، وہ چھانٹ کر ایسا رکھا جاتاہے جس میں نہ کمال، نہ جمال، تمام ۔ّمحلے میں جوناکارہ، اندھا، چندھا، فاتر الحواس ، گنوار،بدتمیز، جاہل ہو، غرض جوکسی مصرف کا نہ رہے اس کو اِمام کے لیے انتخاب کیاجاتاہے، {اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ}1 ہم اللہ تعالیٰ ہی کامال ہیں، اور ہم اسی کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں۔