اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہ ہر کہ آئینہ دارد سکندری داند یعنی ہر خوب صورت شخص کے لیے یہ ضروری نہیں کہ وہ دل ۔َبری بھی جانتا ہو، اور ہر وہ شخص جو آئینہ بناتا ہو اُس کے لیے یہ لازم نہیں کہ سکندری بھی جانتا ہو۔ایک مدعیٔ اجتہاد کا جدِ حقیقی کی منکوحہ سے فتوی جوازِ نکاح : ایک دوسرے ۔ّمدعیٔ اِجتہاد کا فتویٰ منقول دیکھا گیا ہے کہ ۔ّجدِ حقیقی (حقیقی دادا) کی منکوحہ (بیوی) سے نکاح حلال کردیا گیا، اور جو کسی نے نصِ قرآنی پیش کی: {وَلَا تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ اٰبَـآؤُکُمْ} الآیۃ1 اور تم اُن عورتوں سے نکاح مت کرو جن سے تمہارے باپ (دادا یا نانا) نے نکاح کیا ہو۔ توجواب میں کہہ دیا کہ یہ آباء (والدین) کے منکوحات کے لیے ہے، اور آباء میں اَجداد (دادا) داخل نہیں، نعوذ باللّٰہ من الرأي في القرآن المبین (ہم قرآنِ پاک میں اپنی رائے دینے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں۔)تفسیر بالرائے کی چند سنگین مثالیں : یہاں بھی مثل سابق کے معروض ہے کہ اگر ایسی تفسیریں مقبول ہوویں تو دوسرا شخص کہہ دے گا کہ جد۔ّہ (دادی) سے نکاح حلال ہے، کیوںکہ قرآن سے اُمہات (ماؤں) کی حرمت ثابت ہے، اور اُمہات میں جد۔ّات (دادیاں) داخل نہیں، تو اس ۔ّمدعی کے پاس بجز اطلاق لفظِ ’’اُمہات‘‘ کے (لفظِ اُمہات کے اطلاق کے علاوہ) اشتمالِ جد۔ّات کی کون سی دلیل ہے؟ سو ویسا ہی اطلاق لفظِ ’’آباء‘‘ اشتمال اَجداد (لفظ آبا دادا ناناکو شامل ہونے) کی بھی دلیل ہے۔ اور جمع بین الأختین (دو بہنوں کا جمع کرنے) کی آفت تو حدِ احصا (۔ّحدِ شمار) سے خارج ہے، یعنی بے شمار مواقع پر ۔ُجہلا اس کا ارتکاب کررہے ہیں، اور گو وہ اس کے حلال ہونے کا شاید منہ سے دعویٰ نہ کرتے ہوں، لیکن بے باکی اور استخفاف (ہلکا سمجھنا) اور اصرار اور اس کو عیب نہ سمجھنا اور منع کرنے والوں کو بے پروائی سے جواب دینا، بلکہ ان سے رنج و نزاع (جھگڑا) کرنا ایسا ہی ہے کہ اس کو استحلال (حلال سمجھنا) کہہ سکتے ہیں، جس میں زوالِ ایمان (ایمان جاتے رہنے) کا قوی اندیشہ ہے۔