اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تدارک کرسکتا ہے، اور اگر بائنہ ہے تو گو رجعت نہیں ہوسکتی، لیکن زوجہ کی رضا مندی سے نکاحِ جدید تو ہوسکتا ہے، بہر حال تدارک تو آسانی سے ممکن ہے، ایک صورت میں محض ارادئہ زوج سے، ایک صورت میں ارادئہ زوجین سے۔ اور تین ہیں تو دونوں کے ارادے سے بھی کوئی تدارک ممکن نہیں، جب تک کہ تیسرا آدمی حلالہ کرنے والا نہ ہو، پھر اس حلالہ کا تدارک ہونا بھی مشکوک (مشتبہ) ہے، کیوںکہ اگر حلالہ کرنے والے سے یہ شرط ٹھہرائی جائے کہ صحبت کرکے اس کو طلاق دے دینا تب تو اس فعل سے حدیث میںلعنت آئی ہے، ۔ّمحلل (حلالہ کرنے والے ) پر بھی اور ۔ّمحلل لہٗ (جس کے لیے حلالہ کیا جائے) اس پر بھی، اور ۔ُفقہا نے اس کو مکروہِ تحریمی کہا ہے۔ (کَذَا فِيْ الدُّرِّ الْمُخْتَارِ) اور پھر شرط کے بعد بھی طلاق دینا اس کے اختیار میں ہے، زوجین کے اختیار سے خارج ہے، اور اگریہ شرط ٹھہرائی تو اس صورت میں تدارک بعید تر ہونا اور بھی ظاہر ہے، سو تین طلاق میں یہ خرابی ہے۔ایک طلاقِ بائن دینا بھی بدعت ہے : بلکہ بعض ۔ُفقہا نے واحدہ بائنہ (ایک طلاقِ بائن) کو بھی بدعی کہا ہے، جوکہ حرام ہے۔ کَمَا فِيْ رَدِّ الْمُحْتَارِ : فَالْوَاحِدَۃُ الْبَائِنَۃُ بِدْعِیَّۃٌ فِيْ ظَاہِرِ الرِّوَایَۃِ۔ (۲؍۶۵۵) یعنی ایک بائن طلاق بھی ظاہر روایت کے اعتبار سے بدعی طلاق ہے۔ کیوںکہ جو مصلحت تھی توسیعِ عدد ( تعدادِ طلاق کے زیادہ ہونے) میں کہ شوہر کو اگر ندامت ہوتو تدارک اس کے قبضے میں ہو، یہ مصلحت واحدہ بائنہ میں بھی فوت ہوئی ہے، اس مصلحت کا اس عبارت میںذکر ہے: وَمِنْہَا: شَرْعُہُ ثَلَاثًا؛ لِأَنَّ النَّفْسَ کَذُوْبَۃٌ رُبَمَا تُظْہَرُ عَدَمُ الْحَاجَۃِ إِلَیْہَا، ثُمَّ یَحْصُلُ النَّدَمُ فَشُرِعَ ثَلَاثًا؛ لِیُجَرِّبَ نَفْسَہُ أَوَّلًا وَثَانِیًا إِلَخْ۔1 اور اسی قبیل سے تین طلاق کی مشروعیت ہے، کیوںکہ نفس جھوٹا ہے، اس کی ضرورت نہ ہونے کا اظہار کرتا ہے، پھر نادم ہوتا ہے، اس لیے شریعت نے تین طلاقیں مشروع کیں تاکہ اس کے نفس کو سوچنے سمجھنے کا اچھی طرح موقع مل جائے۔