اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وصیت کے متعلق کوتاہیاں : ایک کوتاہی وصیت کے متعلق ہے، وہ یہ کہ بعض اوقات مریض اپنے بعد کے لیے خلافِ شرع وصیت کرتاہے اور کوئی اس کو تنبیہ بھی نہیں کرتا تاکہ اس کی اصلاح دی جاوے۔ اور بعض اوقات دوسرے لوگ مریض کو ایسی وصیتوں کی رائے اور ترغیب دیتے ہیں، مثلاً: ثلث سے زیادہ کی وصیت یا کسی وارث کے لیے وصیت یا کسی وارث جائز کے محروم کرنے کی وصیت یا کسی معصیت کی وصیت کہ میرے مرنے کے متعلق فلاں کام بدعت کا یا تفاخر کا کیجیو، مثلا: تیجا، دسواں وغیرہ کیجیو یا قبر میں عہد نامہ وغیرہ رکھیو یا ایسا ایسا کھانا کیجیو یا میرا عرس کیا کیجیو ومثل ذالک۔ اسی طرح ان کاموں کے لیے کچھ وقف کرجانا، اس کا بھی یہی حکم ہے۔ اگر مریض اس میں غلطی کرے تو دوسروں کو اصلاح کردینا چاہیے اور اگر وہ اصلاح قبول نہ کرے تو وہ وصیت لازم نہیں ہوتی، بلکہ بعض پر تو عمل جائز نہیں ہوتا، جیسے وصیت بالمعاصی، ان احکام میں ۔ُفقہا و ۔ُعلما سے وقت پر تحقیق کرکے عمل کرنا چاہیے۔ یہ چند کوتاہیاں ہیں حالتِ مرض میں جو اس وقت خیال میں آئیں، تتبّع یا تأمل سے اور بھی کوتاہیاں نکلیں گی جن کے لیے مذکورہ کوتاہیوں کے ضمن میں جو اُصولِ شرعیہ بیان کیے گئے ہیں یا تو وہی یابعض کوتاہیوں کے لیے ۔ُعلما سے رُجوع کرنا کافی ہوگا۔ اب دُوسری حالت کے متعلق کچھ ضروری اُمور عرض کرتاہوں۔حالت وقت الموت حالتِ نزع میں رونے پیٹنے کے بجائے اس کو کلمے کی تلقین اور اس کے خاتمہ بالخیر کی دُعا کرنی چاہیے : اس وقت کی کوتاہیوں میں عورتیں زیادہ مبتلا ہیں، مثلاً: اس وقت بجائے اس کے کہ کچھ کلمہ پڑھیں، حق تعالیٰ سے میّت کی سہولتِ نزع و ختم بالخیر کی دُعا کریں، رونا پیٹنا پھیلاتی ہیں، کلمات جزع وفزع کے کہتی ہیں کہ اگر مریض کو کچھ ہوش ہوا تو وہ پریشان ہوتا ہے اور اس پریشانی سے دو خرابیاں ہیں: کبھی تو نا اُمیدی وہراس سے دل شکستہ ہوتا ہے اگر اس وقت تک نااُمیدی نہ ہوئی ہو اور مریض کی دل شکنی اور اِقناط خود مذموم ہے حدیث میں نص ہے کہ مریض کو اُمید دلایا کرو، اس سے وقت تو نہیں ٹلتا، لیکن اس کا دل خوش ہوجاتاہے۔ تو یہ حرکت اس حکم کے کس قدر خلاف ہے! اور کبھی اس سے وہ خلق