اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چور کتنا دلیر ہے کہ اپنی ہتھیلی میں چراغ رکھتا ہے۔ بس اس نے اس کنیز کو پکڑلیا، اور تلاشی لینے سے وہ ہار اس کے پاس نکلا، اگر ایسی حکایات ثابت بھی ہوں تو اتفاقی بات ہے، نہ اس عمل اور اس واقعے میں کوئی وجۂ تعلق، نہ کسی دلیل سے اس کی دلالت اس پر ثابت، تو حجتِ معتبرہ کیسے ہوگا؟سحر یا جن یا نجومی یا پنڈت کے واسطے سے کسی چیز کا یقین کرلینا قریب کفر کے ہے : اور اس سے بڑھ کر یہ کہ کسی سحر یا کسی۔ِجن۔ّ کے واسطے یا کسی نجومی یا پنڈت کے واسطے سے کسی خبر کا یقین کرلینا خصوصاً جب کہ اس خبر سے کسی ۔َبری کو متہّم کردیا جائے، ایسا شدید حرام ہے کہ قریب کفر کے ہے، اور اس سے دھوکا نہ ہو کہ فلاں دفعہ اس کے مطابق نکلا، یوں تو آدمی کچھ بھی نہ کرے، یوںہی بکنا شروع کردے، کوئی نہ کوئی بات ٹھیک ہوہی جاتی ہے، اسی طرح ان خرافات میں اگر ایک دفعہ کوئی بات سچ نکلتی ہے، تو سو دفعہ جھوٹ نکلتی ہے، تو معتقدین اس ایک کا تو ذکر کرتے ہیں، اور سو بار کا ذکر نہیں کرتے، اور اگر کوئی یاد دلاتا ہے تو اتفاقی ہونے سے جواب دیتے ہیں، میں کہتاہوں کہ جس طرح جھوٹ ہونے کو اتفاقی کہہ دیتے ہیں، سچ ہونے کو اتفاقی کیوں نہیں؟ کہہ دیتے، یہ سب تسویلاتِ شیطانیہ (شیطانی حیلہ بازیاں)ہیں۔ مسلمان کے لیے شریعت ہی علم و عمل کامدار ہے : اور اگر تجربے و مشاہدے میں نزاع قطعی نہیں کرتے ہو، تو ان کو جانے دو، آخر شریعت مسلمان کے لیے اصل مدار علم وعمل کا ہے یا نہیں؟ جب ہے تو دیکھ لو، جب شریعت نے ان کی دلالت کو حجت نہیں کہا، تم کیسے کہتے ہو؟ اس کی ایسی مثال سمجھ لو کہ جنتری سے اگر ۲۹ کا چاند ثابت ہو، خواہ وہ اپنے قاعدے میں صحیح ہی ہو، مگر شریعت نے اس کو حجت قرار نہیں دیا، کوئی بیٹا اپنے باپ کے نافع معاملے میں گواہی دے، گو وہ بیٹا کتنا ہی بڑا متقی اور سچا ہو، مگر اس گواہی میں اس کے قول کوحجت قرار نہیں دیاگیا، گو اسی اجلاس پر اگر دوسرے شخص کے معاملے میں وہ شہادت دے، فورا ًقبول کرلی جائے گی۔تارکے ذریعے گواہی قبول نہیں : یا اہلِ سلطنت نے باوجودیکہ تار کو بعض اُمور میں حجت ٹھہرایا ہے، لیکن اگر کوئی شخص عدالت میں اپنی شہادت تار کے ذریعے بھیج دے، گوپورا یقین ہو کہ اسی شخص کا تار ہے، مگر قبول نہ کیا جائے گا۔