اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فلاں اُستاد کے بہت حقوق ادا کرتے ہیں تو تتبع سے یہ معلوم ہواہے کہ ۔ِنرا اُستاد سمجھ کر حقوق ادا کم کرتے ہیں، جس اُستاد کے حقوق کچھ ادا ہوتے ہیں ان میں کوئی دوسرا کمال بزرگی وغیرہ کا سمجھ کر ایسا کرتے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ جہاں نری اُستادی ہووہاں کیا ہوتاہے؟ اگر وہاں بھی رعایتِ حقوق کی ہو تو قابلِ مدح وتحسین ہے۔ اسی طرح بعض اساتذہ کو جاہِ دنیوی حاصل ہونے سے اس کی تعظیم وتکریم کی جاتی ہے، وہ بھی کوئی دلیل شاگرد کی خوبی کی نہیں، وہ اس سے خود اپنی بڑائی کاسامان کرتا ہے، چناںچہ اگر اُستاد جاہ وشہرت میں شاگرد سے کم ہوتاہے، بعض نا خلف اپنے کو اس کی طرف منسوب کرتے ہوئے عار کرتے ہیں، اگر ایسے اُستاد کابھی حق ادا کرے تو مبارک حالت اور قابلِ قدر ہے۔شاگرد کے حقوق اب بعد بیان حقوق و آداب معلم کے اسی طرزِ مذکور پر کچھ حقوق متعلّم یعنی شاگرد وغیرہ کے بیان کرتاہوں کہ اوّلاً بعض نصوص اورثانیاً بعض جزئیات از قبیلِ واقعات مذکور ہوں گے۔ آیت۱: {اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَجَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُط}1 ۔ُبلاخدا کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ اور مناظرہ کر اچھا اورنرم طریق سے۔شاگرد کے ساتھ نرمی اور ان کی اِستعداد کی رعایت کرنی چاہیے : اس آیت سے ۔ّنصا معلوم ہوا کہ مستفیدین کے ساتھ اگرچہ وہ طالب نہ ہوں، کیوںکہ آیت میں مدعوین ایسے ہی لوگ ہیں، رعایت ان کے مذاق واستعداد اور رفق وملاطفت کی رکھنا چاہیے، اور اگر طالب ہوں جیسے بالمعنی المتعارف طالبِ علم وغیرہم تو ان کے ساتھ تو رعایتِ مذکورہ نہایت درجہ ضروری ہیں، ان کے ساتھ ابتدائی خطاب میں بھی مثلاً کتاب کی تقریر میں کہ ادع میں بھی ابتدائی خطاب مراد ہے، اور ان کے سوالات کے جوابوں میں بھی خواہ تحقیقی جواب ہویا الزامی