اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وظائف کی جگہ درود ہی ٹھہرا لوں گا، یہ ارشاد فرمانا کہ ’’تو پھر تمہارے سب گناہ معاف ہوتے رہیں گے اور سب فکروں کی کفایت ہوتی رہے گی‘‘۔ اس کی کافی دلیل ہے۔عجیب وغریب واقعہ : اس وقت ایک عجیب الشان عظیم المکان فیضان حکایت یاد آتی ہے، اسی پر اپنے اس مضمون کو ختم کرنا چاہتاہوں، جس سے ثابت ہوگا کہ حضورﷺ کے ساتھ تعلق بڑھانے سے خود آپﷺ کی عنایتیں کیسی مبذول ہوتی ہیں، اس حکایت کو امام جلال الدین سیوطی2 ؒ نے اپنے رسالہ’’شرفِ مختم‘‘ میں سلسلہ وار سند سے لکھا ہے کہ وہ روایت کرتے ہیں شیخ کمال الدین سے اور وہ شیخ شمس الدین تبریزی سے اور وہ شیخ زین الدین سے اور وہ شیخ عزالدین احمد فاروقی کے واسطے اور وہ اپنے والد شیخ ابو اسحاق ابراہیم سے اور وہ اپنے باپ شیخ عزالدین عمرسے ؒ ، کہ میں ۵۵۵ھ ۱۱۶۰ء میں حضرت سیّد احمد رفاعی1 ؒ کے ساتھ سفرِحج میں تھا، جب وہ مدینہ طیبہ پہنچے اور روضہ شریف پر حاضر ہوئے تو انھوں نے ان الفاظ سے سلام عر ض کیا: ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا جَدِّيْ!‘‘ وہاں سے جواب عطا ہوا: ’’وَعَلَیْکَ السَّلَامُ یَا وَلَدِيْ!‘‘ کہ اس کو تمام اہل ِمسجد نے سنا، حضرت سیّد احمد رفاعی ؒ پر وجدِ شدید نے غلبہ کیا اور بڑی دیر تک رویا کیے اور ۔ّشدتِ شوق میں عرض کیا: یَا جَدَّاہ!: فِيْ حَالَۃِ الْبُعْدِ رُوْحِيْ کُنْتُ أُرْسِلُہَا تَقَبَّلَ الْأَرْضَ عَنِّيْ وَہِيَ نَائِبَتِيْ وَہَذِہِ دَوْلَۃُ الْأَشْبَاحِ قَدْ حَضَرَتْ فَامْدُدْ یَمِیْنَکَ کَيْ تَحْظَی بِہَا شَفَتِيْ یعنی اے ناناجان! حالتِ ۔ُبعد میں اپنی رُوح کو حضور میں بھیج دیا کرتاتھا، وہ نائب بن کر زمین بوس ہوجاتی تھی، اب جسم کی حاضری کی نوبت آئی ہے، سو ذرا اپنا دایاں دستِ مبارک بڑھا دیجیے تاکہ میرے لب اس کے بوسے سے مشرف ہوجائیں۔ پس فوراً آپﷺ کا دستِ مبارک چمک اور مہک کے ساتھ قبر شریف سے ظاہر ہوا، اور ہزاروں آدمیوں نے زیارت کی اور سیّد رفاعی ؒ نے اس کا بوسہ دیا۔ اس کے بعد بلا سند دوسرا قصہ ان ہی کالکھا ہے کہ جب سالِ آیندہ پھر حاضر ہوئے تو نہایت انکسار و مسکنت کے ساتھ عرض کیا : إِنْ قِیْلَ زُرْتُمْ بِمَا رَجَعْتُمْ