اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(ختم) کردینے کا، اور یہ خیارِ فسخ دخول (ہم بستری) کے بعد بھی باقی رہتا ہے، لیکن اس میں اتنی تفصیل ہے کہ یہ لڑکی اس وقت تک باکرہ ہے تب تو اس فسخ کی شرط ہے کہ بالغ ہونے کے ساتھ ہی یا خبر پہنچنے کے ساتھ ہی زبان سے کہے کہ ’’میں اپنا نکاح فسخ کرتی ہوں۔‘‘ اگر فوراً نہ کہا تو یہ اختیار باطل ہوگیا، اوراگر یہ ثیبہ۔ّ (کنواری نہیں) ہے، خواہ تو اس نکاح سے پہلے ہی ثیبہ تھی، مثلاً نکاحِ ثانی تھا، یا اس نکاح کے بعد اس کے ساتھ دخول ہوا ہو تو یہ اختیار اس وقت تک باقی رہے گا کہ صراحتاً(وضاحت سے) زبان سے رضا ظاہر کرے یا دلالتاً رضا پائی جائے مثلاً ۔َلمس و ۔ُقبلہ (چھونے اور بوسہ لینے) وغیرہ پر انکار نہ کرے۔خیارِ فسخ کے مؤثر ہونے میں قضائے قاضی شرط ہے : اور ایک شرط اس خیارِ فسخ کے مؤثر ہونے میں اور بھی ہے کہ قضائے قاضی (شرعی حاکم کا فیصلہ) اس کے ساتھ متصل ہو، یعنی یہ عورت قاضی یعنی حاکمِ مسلم کے یہاں دعویٰ فسخ کا کرے، اور وہ حاکم تفریق کا حکم کردے، تب نکاح فسخ ہوگا، ورنہ نہیں، یہ تو مسئلے کا بیان تھا۔نکاح فسخ ہونے کی چند شرائط : اب کوتاہی اس میں یہ ہوتی ہے کہ ناتمام مسئلہ سن کر صرف عورت کے اس کہہ دینے کو کہ ’’میں نے نکاح فسخ کیا‘‘ ہر حال میں کافی سمجھتے ہیں، خواہ وہ مجلسِ بلوغ و مجلسِ وصولِ خبر (بالغ ہونے اور خبرپہنچنے کی مجلس) کے بعد ہی کہے، اور اگرچہ اس کے ساتھ قضائے قاضی نہ ہو، تو یہ سخت غلطی ہے، اور اس کے علاوہ اور بھی بہت مسائل ہیں جن میں قضائے قاضی شرط ہے، جن کو اس کا علم نہیں، اُن کو تو یہ دینی ضرر ہوتا ہے کہ وہ بدون قضائے قاضی کے ان احکام کو نافذ سمجھتے ہیں، اور جن کو اس کا علم ہے ان کو ان بلاد میں یہ دنیوی ضرر ہے کہ قاضی مسلم نہ ہونے کے سبب ان کو ان ۔ُکلفتوں سے نجات پانے کا بہ خوبی ذریعہ نہیں، اس لیے احقر کی رائے ۔ّمدت سے یہ ہے کہ اگر عامۂ اہلِ اسلام گورنمنٹ سے درخواست کریں کہ ہر ضلع میں ایک عالم بہ انتخابِ (ایک عالم کو منتخب کرکے) اہلِ اسلام ایسے ۔ّمقدمات کی سماعت و فیصل( ایسے ۔ّمقدموں کو سننے اور فیصلہ کرنے) کے لیے ۔ّمقرر کردیے جائیں اور اُن کی تنخواہ کے انتظام کے لیے مال گزاری کے ساتھ فی سینکڑہ کچھ مختصر سی رقم مسلمان زمین داران سے وصول کرلی جائے، کیوںکہ جمہور اہلِ اسلام کو اس کا نفع پہنچے گا، تو جن مسائل میں قضائے قاضی شرط ہے ان میں مسلمانوں کو آسانی ہوجائے۔