اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اَمرِ اوّل کے نام لکھا ہوا دیکھ لینا، یاکسی حرف کا کوئی نام سوچ لینا یہ تو عامی بھی کرسکتاہے۔ ہاں! زبردستی کوئی بے علم یہاں بھی بین السطور ترجمہ دیکھ کر یاکسی ذی علم سے اس آیت کا ترجمہ پوچھ کر نیم عالموں میں داخل ہوجائیں تو اور بات ہے۔ بہرحال یہ کام وہ کرے گا جو اوّل قرآن کو اُلٹا سیدھا کچھ سمجھے، اس لیے ان لوگوں پر زیادہ افسوس ہے، اور اس ناتمام علم سے اس کو ’’اِستخارہ‘‘ پر قیاس کیا جاتاہے، جب مقیس علیہ ثابت، تو مقیس بھی جائز۔ بعض فال دیکھنے والوں کا یا اکثر ان عام لوگوں کا جو جلسۂ فال میں موجود ہوں، یہ اعتقاد ہوتاہے کہ گویا خدائے تعالیٰ نے قرآن سے یہ خبر دے دی ہے، تو اب اس میں احتمال نقیض کا محال ہے، اور نہایت جرأت سے کہتے ہیں کہ واہ صاحب!کیا قرآن میں غلط لکھا ہے؟ افسوس! ان حرکات پر ہنسی شروع ہوکر اَخیر میں رونا آتاہے۔ خوب سمجھ لینا چاہیے کہ نمبر ایک میں جو بعض شکایتیںمذکور ہوئی ہیں کہ قرآنِ مجید کے علم وعمل کو چھوڑ کر، اس سے یہ کام لینا یا اس کو مدلولِ قرآن اور فرمودئہ حق سمجھنا جوکہ افرادِ ظلم وافترا سے ہیں، یہاں بھی یاد دلائی جاتی ہیں کہ دونوں جگہ مشترک ہیں، اور ان کے علاوہ اور بھی بعض خاص تنبیہات قابلِ عرض ہیں۔قرآنِ مجید میں تمام علوم ہونے کے معنی : مثلاً:اس میں اس اعتقاد کے ساتھ کہ قرآنِ مجید میں اس واقعہ کے متعلق یہ خبر نکلی ہے، قرآنِ مجید میں تحریفِ معنوی لازم آتی ہے، کیوں کہ ظاہر بات ہے کہ قرآن کی تفسیر دوسری ہے جس میں یہ واقعہ ہرگز داخل نہیں، اور اگر کسی پڑھے لکھے کو یہ شبہ ہو کہ قرآنِ مجید میں تمام علوم ہیں جیساکسی بزرگ کا قول ہے : جمیع العلم في القرآن لکن تقاصر عنہ أفہام الرجال تمام علم قرآن میں ہے، لیکن لوگوں کی عقلیں اس کے سمجھنے سے عاجز ہیں۔ سویہ واقعہ بھی اس میں ضرور ہے ، چناںچہ بعض اہلِ کشف نے قرآنِ مجید سے قیامت تک کی پیشین گوئیاں کی ہیں اور وہ صحیح بھی ہوئی ہیں، سو جواب یہ ہے کہ قرآنِ مجید میں تمام علوم کے ہونے کے یہ معنی ہی ۔ّمسلم نہیں کہ علمِ کو نیات کو بھی عام ہے، بلکہ وہ علم ِشرعیات ہے کہ قرآن اس کے تمام اصول پر حاوی ہے مگر وجہ دلالت وطریقِ استنباط بعض علوم میں غامض ہے، کہ بعضے ۔ُعلما بھی نہیں سمجھ سکتے، اس لیے دوسرے حجج کی حاجت واقع ہوئی۔