اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تو بڑے گھر میں ایک کوٹھری یاکمرہ ایسا دینا کہ اس کی ضروریات کو کافی ہوسکے، اور اس میں اپنا مال واسباب ۔ُمقفل کرکے (تالا وغیرہ لگاکر) رکھ سکے، اور آزادی کے ساتھ اپنے میاں کے ساتھ تنہائی میں بیٹھ اُٹھ سکے، بات چیت کرسکے، یہ واجب کے ادا کرنے کے لیے کافی ہوگا۔عورت کو اپنے عزیزوں سے جدا رکھنے ہی میں سلامتی ہے : اور آج کل کے طبائع وواقعات کا مقتضا تو یہ ہے کہ اگر عورت شامل رہنے پر راضی بھی ہو، اورجدا رہنے سے سب اعزّہ (رشتہ دار) ناخوش بھی ہوں، تب بھی مصلحت یہی ہے کہ جدا ہی رکھے، اس میںہزاروں مفاسد کا اِنسداد (ہزاروں خرابیوں کی روک تھام) ہے، اور گو اس میں چند روز کے لیے عزیزوں کاناک منہ چڑھے گا، مگر اس کی مصلحتیں جب مشاہد ہوں گی سب خوش ہوجائیں گے، خصوص چولہا تو ضروری علیحدہ ہونا چاہیے، زیادہ تر آگ اس چولہے ہی سے بھڑکتی ہے۔ ۔ُفقہا نے یہاں تک فرمایا ہے کہ مرد کی اگر پہلی بی بی سے کچھ اولاد ہو، دوسری بی بی کو اس کے ساتھ بھی شامل رہنے پر مجبور نہیں کرسکتا، اور آج کل واقعات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ بالخصوص دوسری اولاد کے ساتھ شامل رہنا بڑے بڑے فسادوں کی جڑ ہے، کہ دوسرے عزیزوں کے ساتھ اتنا فساد نہیں ہوتا۔بیوی پر اپنی ساس کی خدمت کرنا فرض نہیں ہے : بعضے آدمی اس کو بڑی سعادت مندی سمجھتے ہیں کہ بی بی کو اپنی ماںکا محکوم ومغلوب بناکر رکھیں، اور اس کی بدولت بیبیوں پر بڑے بڑے ظلم ہوتے ہیں، سوسمجھ لینا چاہیے کہ بی بی پر فرض نہیں کہ ساس کی خدمت کیا کرے، تم سعادت مندہو، خود خدمت کرو، خدمت کے لیے نوکر لاؤ۔حرمتِ مصاہرت میں طلاق سے اور اِرتداد میں بلا طلاق نفقہ ساقط ہے : ایک غلطی نفقہ کے متعلق وہ ہے جو اس کے قبل سرخی ’’بقیہ احکام بعد الطّلاق‘‘ کے تحت میں مذکور ہوچکی ہے، کہ بعض لوگ طلاقِ بائن کے بعد نفقہ عد۔ّت کا واجب نہیں سمجھتے، سو اس کی تفصیل اسی مقام میں مذکور ہوچکی ہے، اِعادے کی حاجت نہیں، صرف ایک جزئیہ جو اُس جگہ مذکور نہ تھا ذکر کیا جاتا ہے، وہ یہ کہ اگر اِفتراق بین الزوجین (میاں بیوی میں جدائی) کا سبب عورت کا کوئی فعل معصیت کا ہے تب اس کا نفقہ واجب نہیں، مثلاً: عورت کی رضا مندی سے حرمتِ مصاہرت ہوگئی، یا نعوذباللہ! عورت مرتد ہوگئی، اور اس لیے تفریق واقع ہوئی، حرمتِ مصاہرت میں طلاق سے اور اِرتداد میں بلا طلاق اِن صورتوں میں نفقہ ساقط ہے،