اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نزدیک اس کی تصریح بھی نہ ہوتی تب بھی ہمارے ۔ُفقہا نے اس اشتراط (شرط ہونے) کی تصریح کی ہے، باقی یہ شبہ کہ ہمارے ۔ُفقہا نے مالکیہ کے قول پر عمل کو جائز کہا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بجائے نوّے سال کے چار سال کی ۔ّمدت کو لے لینا جائز کہا ہے، باقی یہ اشتراط مطلق ہے، کسی حال میں اس کے استثنا کی کوئی دلیل نہیں، بلکہ نوّے سال کے بعد حکم بالموت کرنے کے لیے بھی قضائے قاضی (حاکم ِشرعی کے فیصلے) کی حاجت ہے، علاوہ اس کے بہت جگہ ایسے نکاح کے بعد شوہرِ اوّل آگیاہے، اوریہ ضروری نہیں کہ وہ بھی مالکی بن جائے، بلکہ وہ مالک بن کر جھگڑتا ہے، اور مفاسدِ عظیمہ برپاہوتے ہیں، ان مفاسد سے بچنا بھی شرعاً ضروری ہے۔ باقی یہ کہ عورت ۔ِبلا نکاح نہیں رہ سکتی، سو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر خاوند مفقود نہ ہو اس کا نشان ومقام سب معلوم ہو، مگر زوجہ کے حقوق ادا نہ کرے تو آخر یہ عورت اُس وقت کیا کرے؟ بس وہی اب بھی کرے، اگر شبہ ہو کہ اس صورت میں تو اس پر دعویٰ کرسکتی ہے، تو جواب یہ ہے کہ اگر دوسری سلطنت میں ہو تو دعویٰ کیسے کرے؟ بہر حال ان سب صورتوں میں صبر کرنا پڑتا ہے، بس اب بھی صبر اختیار کرے، البتہ جن ریاستوں میں قاضیٔ شرعی بااختیار موجود ہو وہاں جاکر رُجوع کرنے سے اگر وہ (تفریق کا) حکم دے تو احقر کے نزدیک گنجایش معلوم ہوتی ہے، دوسرے ۔ُعلما سے بھی اس کی تحقیق فرمالیں۔پردیسن عورت کے شوہر فوت ہونے یا طلاق کے بعد عدت گزر جانے کے دعوے کا حکم : ایک صورت اسی نکاحِ محصنات کی اور بھی شائع ہے، کہ ایک پردیسن عورت نے دعویٰ کیاکہ میراشوہر مرگیا، یااس نے طلاق دے دی، اور ۔ّعدت بھی گز رگئی، اور اُس عورت کی ظاہری حالت قابلِ وثوق (اعتبار کے قابل) نہیں ہے، جس سے خدا ترس حلال وحرام کی احتیاط کرنے والے مسلمان کا قلب اس کے صدق پر شہادت دیتا ہے، پھر بھی بعضے لوگ غرضِ نفسانی کے غلبے سے ایسی عورت سے نکاح کرلیتے ہیں، پھر بعد میںپتا لگتا ہے کہ وہ خاوند والی ہے، پھر بعضے اس حالت میںبھی نہیںچھوڑتے، گویااتنے دنوں کے قبضے سے یہ موروثی کا شت کار ہوگئے، جن کے سامنے اصلی زمین دار کا حقِ ۔ّتصرف (استعمال کاحق) ۔ُمضمحل ہوگیا، ۔ُفقہا نے ایسی عورت سے نکاح کے جواز میں شہادتِ قلب کو شرط ٹھہرا یا ہے۔