اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حالاںکہ یہ سمجھنا بالکل غلط ہے، اور مثلاً: بہت لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ اگر ایک شخص کی ایک بی بی نے ایک لڑکے کو دودھ پلایا، اور ایک ہی زمانے میں یا دوسرے زمانے میں اس شخص کی دوسری بی بی نے کسی لڑکی کو دودھ پلایا تو یہ بہتوںکو معلوم نہیں کہ یہ لڑکا لڑکی آپس میں بہن بھائی ہوگئے، اور ان کا نکاح بھی باہم ناجائز ہے، یہ ضرور نہیں کہ وہ ایک ہی عورت کا ہو، بلکہ دونوں کا دودھ چوں کہ ایک ہی مرد کے سبب سے ہے، اس لیے دونوں کا دودھ بحکم ایک ہی دودھ کے ہے۔اَنا کا دودھ بلا ضرورت پلانا خلافِ احتیاط ہے : اور بعض اوقات خود رضاع ہی کی تحقیق نہیں کرتے، اور ایسی غلطی ان مقامات پر ہوتی ہے جہاں مائیں دودھ کم پلاتی ہیں، اَ۔ّنائیں نوکر رہ کر زیادہ دودھ پلاتی ہیں، جیسے شہروں کے اُمرا ہیں، اسی لیے ۔ُعلما نے فرمایا کہ اوّل تو اَ۔ّنا کا دودھ بلا ضرورت پلانا خلافِ احتیاط ہے، اور اگر ایسا اتفاق ہوتو اس کو خوب مشہور کردینا چاہیے، اس کا سہل (آسان) طریقہ یہ ہے کہ جس اَ۔ّنا کادودھ پلوائے اس سے بھی تحقیق کرلے کہ تونے کہاں کہاں دودھ پلایاہے؟ اور اس کی یاد داشت لکھ کر اپنے خاندان میں محفوظ رکھے، تاکہ رشتہ ناطہ کے وقت اس کا لحاظ رکھنا آسان ہو، اور بعض جگہ سب سے بڑھ کر یہ غضب ہوتاہے کہ اوّلاً رضاع کا علم نہ ہونے سے نکاح ہوگیا، اور پھر بعد میںمعتبر طریقے سے علم بھی ہوگیا، لیکن اب تفریق سے عار آتی ہے کہ لوگ ہنسیں گے، اور طعن کریں گے کہ ان لوگوں نے کیا حماقت کی تھی، اور بھائی بہن میںمثلاً نکاح کردیا تھا، اس لیے کبھی وہ اس کی کوشش کرتے ہیں کہ رضاع کسی طرح ثابت نہ ہو، اور کبھی اور طرح طرح کے حیلے نکالتے ہیں، کبھی دوسرے ۔ُعلما کے اقوال کی تلاش کرتے ہیں، حتیٰ کہ کل جن فرقوں کو ۔ُبرا بھلا کہتے تھے آج ان سے استفتا کرکے ان کے جواب کا سہارا ڈھونڈتے ہیں، چناںچہ ایک مقام پر رضاعی بہن بھائی کے نکاح میں ایسی ہی غلطی ہوگئی، جب علم ہوا تو بہت پریشان ہوئے، مجھ سے سوال کیا، میں نے حرمت کا فتویٰ دیا، کہنے لگے: ’’صاحب! اب تو بڑی بدنامی ہوگی۔‘‘میں نے کہا: اوّل تو حکم شرعی کے ماننے میں اگر بدنامی بھی ہو، تو کچھ پروا نہ کرنا چاہیے۔حکم شرعی ماننے میں بجائے بدنامی کے نیک نامی ہوتی ہے : دوسرے بدنامی بھی نہ ہوگی، بلکہ نیک نامی ہوگی کہ ایسے حق پرست، دین دار لوگ ہیں کہ جب غلطی کاعلم ہوا فوراًتدارک کردیا، البتہ بدنامی اب ہے کہ کیسے بے حیا اور بد دین ہیں کہ باوجود علم ہوجانے کے پھر بھائی بہن حرام کرتے ہیں۔ جب یہ بات نہ چلی تو کہنے لگے کہ ’’اس لڑکے نے اس لڑکی کی