اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعض صورتوں میں یہ ہوسکتی ہے کہ اُس کا اقرار انقضائے عد۔ّت کا خود غلط ہو۔ اور بعض صورتوں میں یہ ہوسکتا ہے کہ کسی ظالم نے اس پر ظلم کیا ہو، خواہ شوہر نے عد۔ّت طلاق میں یا کسی غیر نے وفاتِ شوہر میں، باقی اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگر واقع میں بھی عورت کی کوئی شرارت ہو تب بھی اس قانون کے سبب وہ عنداللہ ۔َبری ہوگی، ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ پر قانون حاکم نہیں، مطلب یہ ہے کہ ہم لوگوں کو اس پر تہمت رکھنے کا کوئی حق نہیں، باقی وہ جانے اور اس کا فعل جانے، جیسا کرے گی عنداللہ اس کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کیا جائے گا۔ اب اس میں یہ شبہ بھی نہیں ہوسکتا کہ اس قانون سے تو عورتوں کی جرأت بڑھ جائے گی، ایسی جرأت سے کہاں تک بچا جائے گا، آخر یہ بھی تو قانون ہے کہ جس کا شوہرپاس ہو اس کا بچہ ثابت النسب ہوگا، تو اس سے شوہر کے پاس رہنے والیوں کی جرأت بڑھے گی کہ ’’اگر ہم بدکاری کرلیں ہم کو کون کچھ کہے گا؟ خاوند کے ماتھے جائے گی۔‘‘ اور اگر جرأت کا اِنسداد ضروری ہے تو کیا ظلم کا اِنسداد ضروری نہیں؟ اگر واقع میں وہ ۔َبری ہو اور اس قانون سے کام نہ لیا جائے تو اس پر جو بہتان کا ظلم ہوگا ا س کا کیا علاج ہوگا؟عدت شوہر کی روح نکلنے کے فوراً بعد شروع ہوجاتی ہے : ایک اعتقادی غلطی ۔ّعدتِ وفات کے متعلق ۔ُجہلا میں یہ ہے کہ یوں سمجھتے ہیںکہ اگر ۔ُمردہ شوہر کا جنازہ لے جانے سے پہلے بیوہ کو اس گھر سے دوسرے گھر میںلے جائیں تب تو جائز ہے، ورنہ پھر جائز نہیں۔ منشا اس جہل کا یہ ہے کہ ۔ّعدت کی ابتدا جنازے کے لے جانے کے بعد سے سمجھتے ہیں، حالاںکہ ۔ّعدت بہ مجرد َدمَ نکلنے کے (۔ّعدت تنہا رُوح نکلتے ہی) شروع ہوجاتی ہے اور جنازہ لے جانے کے قبل اور بعد دونوںحال میںایک ہی حکم ہے کہ بلا عذرِ قوی (جس کی تفصیل کتبِ فقہ میں ہے) ۔ّعدت کے اندر دوسرے گھر کی طرف منتقل ہونا حرام ہے، یہ مسئلہ استطراداًمسائل بعد الطّلاق میں ذکر کردیا گیا۔عورت کی بد چلنی کے باعث طلاق ہوجانے سے بھی مہر ساقط نہیں ہوتا : ایک علمی غلطی مہر کے باب میں طلاق کے بعد یہ واقع ہوتی ہے کہ بعضے لوگ یوں سمجھتے ہیں کہ اگر عورت کے کسی قصورپر طلاق دی گئی ہو تو مہر ساقط ہوجاتا ہے، مثلاً: عورت کی بد چلنی ثابت ہوگئی یا وہ نعوذباللہ مرتد ہوگئی۔ سو سمجھ لینا چاہیے کہ مہر ہم بستری یا خلوتِ صحیحہ سے مؤکد ہوجاتا ہے، اس کے بعد وہ کسی طرح ساقط نہیں ہوتا، خواہ طلاق ہو یا نہ ہو، پھر خواہ طلاق کا سبب مرد کی زیادتی ہو یا عورت