اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مولانا محمد یعقوب صاحب ؒ سے سنا ہے)اور جو محقق تھے اُنھوں نے فقہ سے رُجوع کیا، سو تحقیق سے ثابت ہوا کہ جو دَین بدلِ تجارت ہے یا قرض ہے وہ دَینِ قوی ہے، اور مہر دَینِ ضعیف، اس کا قیاس اس پر جائز نہیں، دَین ِقوی میں زکوٰۃ فرض ہے، اور دَینِ ضعیف میں نہیں ہے، جب تک وصول نہ ہوجائے، اور وصول ہونے کے بعد بھی زمانۂ گزشتہ کی زکوٰۃ واجب نہ ہوگی، تازہ زکوٰۃ ہوگی، کَذَا فِي الدُّرِّ الْمُخْتَارِ۔ خلاصۂ اخیر کے دو مسئلوں کا یہ ہوا کہ مہر نہ مانعِ زکوٰۃ ہے اور نہ موجبِ زکوٰۃ۔ ہٰذَا مَا حَضَرَ فِي الْآنِ فِيْ بَابِ الْمَہْرِ۔ٹکوں میں مہر مقرر کرتے وقت چند غور طلب باتیں : کہ اس میں بھی کوتاہی کی جاتی ہے، اس کے سمجھنے کے لیے ایک تمہید کی حاجت ہے، جو مر۔ّکب ہے چند ۔ّمقدمات سے: ایک مقد۔ّمہ یہ ہے کہ ہمارے قصبات میں ۔ّمدتِ مدیدہ (عرصۂ دراز سے) رسم ہے کہ مہر ٹکو۔ّں سے ٹھہراتے ہیں، جس کی بنااور اس بناکا ضعیف ہونا اُوپر لکھ چکا ہوں۔ دوسرا مقد۔ّمہ یہ ہے کہ ان اطراف میں ٹکے۔ّ دو قسم کے پائے جاتے ہیں: ایک منصوری جو موٹے موٹے پیسے ہوتے ہیں، دوسرے ڈبل، یعنی انگریزی ۔ّسکے کے پیسے۔ تیسرا مقد۔ّمہ یہ ہے کہ مسئلہ ٔفقہیَّہ ہے کہ اگر کسی وقت ایک نام کے کئی سکے۔ّ چلتے ہوں اور معاملہ میں اس ۔ّسکے کانام لیا جائے تو اگر وہ رواج میں سب برابر ہیں تو ان میں قید لگانے کی ضرورت ہوگی، بدون اس کے محض نام لینا کافی نہ ہوگا۔ اور اگر کوئی زیادہ چلتا ہے کوئی کم، تو اطلاق (مطلقاً ذکر کرنے) کے وقت وہی زیادہ چلنے والا مراد ہوگا، جیسے پہلے زمانہ میں منصوری پیسے زیادہ چلتے تھے اور اب ڈبل پیسے زیادہ چلتے ہیں، پس پہلے زمانے میں جب مہر ٹکو۔ّں سے ٹھہرایا جاتاتھا منصوری ٹکے۔ّ مراد ہوتے تھے، اور اب جب اس عنوان سے مہر ٹھہرایا جائے گا ڈبل پیسے مرادہوں گے۔ چوتھا مقد۔ّمہ یہ مسئلہ ہے کہ اگر معاملہ کے وقت کسی قسم کے پیسوں کا رواج تھا اور قبل ادا (ادا کرنے سے پہلے)رواج جاتا رہا تو اب صاحبِ حق اسی مقررشدہ کا مطالبہ کرسکتا ہے، رائج حال (یعنی اس موجود وقت چلنے والے پیسوں) کا مطالبہ نہیں کرسکتا، کَذَا فِيْ الدُّرِّ الْمُخْتَارِ، کِتَابُ الْبُیُوْعِ، فَصْلُ فِيْالْقَرْضِ مِنْ قَوْلِـہِ: اِسْتَقْرَضَ مِنَ الْفُلُوْسِ الرَّائِجَۃِ۔ پانچواں مقد۔ّمہ: جو پیسے واجب ہیں تراضیٔ جانبین (دونوں فریقوں کی باہمی رضا مندی) سے اس کی قیمت بھی لینا جائز ہے، مگر صاحبِ حق زمانۂ وجوب (واجب ہونے کے زمانے) کی قیمت جبراً نہیں لے سکتا۔ جب یہ پانچوں ۔ّمقدمے ممہّد (مکمل ) ہوگئے تو۔