اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گیا ہے۔ اور بعض صدقاتِ نافلہ جو ہر حال میں نافلہ ہیں گو ایسے بہت کم نکلیں گے لیکن جتنے بھی ہوں وہ گو فہرستِ واجبات میں داخل نہ ہوں مگر ان میں جوابِ سابق جاری ہوگا، یعنی ہم کو دُوسری فہرست بھی ملی ہے، پس دونوں فہرستوں پر عمل کرنا چاہیے اور تارکینِ صدقۂ نافلہ کے ذم میں یہ جو قید لگائی گئی کہ محض بخل کی وجہ سے۔۔۔ الخ۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ سبب اس کا کبھی کوئی مصلحتِ باطنی ہوتی ہے یعنی افتاد وانکسار واسطے معالجہ عجب واولال کے یا عدمِ حصولِ خشوع و خلوص یا حسم مادئہ مدح ومثل ذلک، سو وہ مذموم نہیں لیکن یہ ترک اس مصلحت کے وجود تک محدود ہوتا ہے، اس کے بعد یہ ترک متروک ہوجاتا ہے، اور یہ مسئلہ فنِ سلوک کاہے، یہ مقام اس کے ذکرکا نہیں، ایسے تارکِ نوافل کو اصطلاح میں’’قلندر‘‘ کہتے ہیں۔ یہاں تک بحث تھی ترکِ صدقاتِ نافلہ کی جوکہ اس کے متعلق ایک کوتاہی ہے۔صدقۂ نافلہ میں زیادہ غلو بھی درست نہیں : ایک کوتاہی اس باب میں اس کے مقابل یہ ہے کہ ان کو اس باب میں اس قدر غلو ہوتا ہے کہ گو حقوقِ واجبہ ضایع ہوجاویں، گو قرض خواہ روتے پھریں، مگر ان کو اس کا شوق ہے کہ کوئی سائل اور مسافر محروم نہ جاوے، خاص خاص تاریخوں میں خاص صدقات قضا نہ ہوں اور اس پر بعض اوقات خود بھی فخر کرتے ہیں اور دوسرے خود غرض لوگ اور بعضے بے غرض مگر کم فہم لوگ مدح بھی کرتے ہیں۔ حدیث ’’وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُوْلُ (اپنے زیر ِپرورش والوں سے شروع کرو) اس طرز کو ناجائز بتلارہی ہے، حقوقِ واجبہ اہل و عیال کے ہوں یا قرض خواہوں کے، یہ ان نوافل سے ۔ّمقدم ہے، بلکہ اگر کسی کے ذ۔ّمے کوئی حقِ واجب بھی نہ ہو مگر اپنی طبیعت کے انداز سے جانتا ہے کہ ناداری کا تحمل نہ کرسکے گا تو ایسے شخص کو بھی جائز نہیں کہ تمام ذخیرہ مصارفِ خیر میں ۔َصرف کرکے خالی ہاتھ رہ جاوے۔ حدیث ’’أَفْضَلُ الصَّدََقَۃِ مَاکَانَ عَنْ ظَہْرِ غِنًی‘‘ (بہترین صدقہ وہ ہے جو (کہ انسان تمام مصارفِ ضروریہ سے) بے نیاز ہوکر کرے) اس پر صاف دال ہے، اور اکثر تو ایسے لوگ رِیاء ً و افتخاراً خرچ کیا کرتے ہیں، سو اس کا مذموم ہونا توظاہر ہی ہے، (یہاں چندہ جمع کرنے والوں کو بھی ۔ّمتنبہ ہونا چاہیے کہ ایسے لوگ جو اپنی حیثیت سے زائد جوش میں آکر دینا چاہیں تو یہ حضرات نہ لیا کریں)۔صدقہ صرف اللہ کے نام پر دینا چاہیے، کسی دوسرے کے نام پردینا شرک ہے : ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعضے آدمی جو صدقۂ نافلہ نکالتے ہیں ان کا دل گوارا نہیں کرتا کہ محض حق تعالیٰ کی خوش نودی کے لیے خرچ کریں، بلکہ وہ ہر چیز کو کسی