اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اب صرف ان مضیعینِ حقوقِ اُستاد میں سے وہ لوگ رہ گئے جن کو میں نے تمہید میں ’’بدنصیب‘‘ کہا ہے، یعنی جو نفسانی اغراض سے اُستاد کے مخالف ہوجاتے ہیں، ان کی شان میں تقریراً یا تحریراً گستاخی کرکے ان اشعار کا مصداق بنتے ہیں : از خدا جوئیم توفیقِ ادب بے ادب محروم گشت از فضلِ ربّ ہرکہ گستاخی کند اندر طریق باشد او در لجہ حیرت غریق بذر گستاخی کسوفِ آفتاب شد عزازیلے زجرأت رد باب اُستاد تو وہ چیز ہے کہ اگر بہ ضرورت دینیہ بھی اس کے خلاف کرنا پڑے تب بھی کافر باپ کی طرح دین کے باب میں تو اس کی موافقت نہ کرے، لیکن ادب اور احترام اس کا ترک نہ کرے، کیوںکہ وہ بھی ایک قسم کا یعنی رُوحانی باپ ہے، گو تعارضِ حقوق کے وقت باپ سے یہ مرجوح ہو مگر حقوق غیرِ متعارضہ میں تو اس کا بھی وہی حکم ہے، آخر جنابِ رسول اللہﷺ کی شان میں اسی تربیتِ رُوحانی و تعلیم دینی ہی کے سبب تو یہ ارشاد ہوا ہے: {النَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُوْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِہِمْ وَأَزْوَاجُہٗ اُمَّہَاتُہُمْ}، وفي بعض القرآن: ’’وَہُوَ أَبٌ لَہُمْ۔‘‘ پس اُستاد بھی آپﷺ کا وارث و نائب ہے، گو اس درجے میں نہ سہی، چناںچہ آپﷺ کے حقوق علی الاطلاق آبائے نسبیَّہ پر ۔ّمقدم ہیں، اس وجہ سے کہ آپﷺ کے حقوق، حقوقِ الٰہیہ ہیں جو سب پر ۔ّمقدم ہیں۔ یہ مختصر بیان ہوا اقسامِ مضیعینِ حقوق وآدابِ اساتذہ کا۔تنخواہ دینے سے اُستاد کے حقوق سے سبک دوش نہیں ہوجاتا : ان سب اقسام میں ایک مشترک شکایت ہے، وہ یہ کہ جو اساتذہ کسی مدرسہ سے تنخواہ پاتے ہیں، ان کے حقوق اور بھی ضعیف سمجھتے ہیں۔ افسوس! یہ نہیں سمجھتے کہ جو بنا ہے ان حقوق کی وہ تنخواہ پانے سے منعدم نہیں ہوگئی تو مبنی کیسے مفقود ہوجاوے گا؟ اوّل تو تنخواہ کیا اس احسان کا بدل ہوسکتی ہے؟ دوسرے وہ تنخواہ انھوں نے بھی دی ہو، اس سے زیادہ اس نے ان کو دیا۔ اور اگر کہاجاوے کہ جب نیت اس کی دنیا کی تھی تو احسان کم ہوگیا، یہ بھی محض غلط ہے، ثواب خواہ کم ہوجاوے مگر احسان تو ویسا ہی ہے۔ اور شاید اس مقام پربعض کو یہ خیال ہو کہ ہم