اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
از ادب ۔ُپر نورِ گشت ست ایں فلک از ادب معصوم و پاک آمد ملک ادب کی وجہ سے آسمان ۔ُپر نور ہوگیا ہے اور فرشتے ادب کی وجہ سے معصوم اور پاک ہوگئے ہیں۔ بذرِ گستاخی کسوفِ آفتاب خوشہ عزازیلے جرأت ردِّ باب آفتاب کا کسوف گستاخی کی وجہ سے ہوگیا، عزازیل (شیطان) بے ادبی کی وجہ سے راندۂ درگاہ ہوگیا۔ حدیث میں ایک گستاخ کا قصہ آیا ہے کہ وہ بائیں ہاتھ سے کھاتا تھا، حضورﷺ نے دائیں ہاتھ سے کھانے کو فرمایا اس نے براہِ بے ادبی کہا کہ ’’میں دائیں ہاتھ سے کھا نہیں سکتا۔‘‘ آپﷺ نے فرمایا کہ ’’(خدا کرے) تو اس سے کھاہی نہ سکے‘‘۔ بس وہ فوراً شل ہوگیا۔صحابۂ کرام ؓ کا ادب : حضرات صحابہ ٔکرام ؓ کا آپﷺ کی طرف بے دھڑک نہ دیکھنا اور ایک بزرگ کا اس سوال کے جواب میں کہ تم بڑے ہو یا رسول اللہﷺ ؟ یہ کہنا کہ بڑے تو رسول اللہﷺ ہی ہیں، مگر عمر میری زیادہ ہے، کیا قولی ادب کا کافی نمونہ نہیں؟ ایک بزرگ کا اس سننے کے بعد کہ جنابِ رسول اللہﷺ نے کمان ہاتھ میں لی تھی، تمام عمر بلا وضو کمان کو مس نہ کرنا کیا قابلِ التفات وتقلید نہیںہے؟ اسی طرح حضراتِ صحابہؓ کی عادت تھی کہ جب بیٹھتے ایک دوسرے سے جناب رسول اللہﷺ کا حلیہ مبارک وشمائل وطرزِ عمل پوچھتے، چنانچہ شمائلِ ترمذی1 کی روایتیں اس میں صریح ہیں۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ خاص آستانۂ مبارکہ پر سلام پہنچانے کے لیے قاصدوں کی ڈاک کا انتظام کرتے تھے، جمہورِ اُمت مدینہ طیبہ کی حاضری کا اہتمام کرتے رہے، اکثر سلف درود شریف کی کثرت رکھا کرتے تھے، خود حدیث میں ہے کہ جس مجلس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر اور درود شریف نہ ہو وہ مجلس اہلِ مجلس کے حق میں موجبِ حسرت ہے، اس سے معلوم ہوا کہ گویا امورِ مؤکدہ نہ ہوں، مگر ان کی کمی موجبِ حسرت وحرمان ہے، اور جیسے کمی سے حرمان ہوتاہے اسی طرح ان کے اہتمام والتزام سے گونا گوں برکت وفیضان ہوتاہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں، پھر دنیا میں دنیوی بھی اور اُخروی بھی۔ رسول اللہﷺ کا ایک صحابی کو، جب کہ انھوں نے کئی بار سوال وجواب کے بعد یہ عرض کیا کہ بس اب میں تمام