اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زکوٰۃ میں دے دو، پھر اس سے اس کا قرض خواہ وصول کرلے گا، اس میں مسکین کو دینا بھی حقیقتاً ہوا، اور اس مسکین پر صدقہ دینے میں جبر بھی نہ ہوا، کیوںکہ وہ آزاد ہے، خواہ قبول کرے یا نہ کرے، بہ خلاف حیلۂ تملیک کے کہ اگر وہ مسکین موافق تعلیم کے نہ دے تو کدورت بلکہ نزاع واقع ہوجائے گا، اورہر چند کہ بعد مل جانے اس روپے کے قرض خواہ اس سے جبراً لے سکتا ہے، مگر قرض تو حقِ واجب عہد کا ہے، اور اس میں جبر جائز ہے، اور چوںکہ وہ روپیہ حقیقتاً اس مسکین کا ہوگیا، اس لیے اس کو جبراً اپنے قرضے میںلے لینا سہل ہے، جیسے اس مسکین کے پاس خاص اس کا مکسوبہ ہوتا اور اس کو جبراً لینا جائز تھا۔زکوٰۃ سے دنیوی مقاصد کا حصول : ۶۔ ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعض آدمی زکوٰۃ سے دُنیوی اغراض نکالنا چاہتے ہیں ، جوکہ خلوص کے خلاف ہے، مثلاً: اپنے نوکروں کو زکوٰۃ اس خیال سے دیتے ہیں کہ یہ ہم سے زیادہ دبیں گے، اور کام خوب کریں گے، اور اس میں کمی ہونے سے ان کوشکایت ہوتی ہے کہ ’’دیکھو! یہ لوگ کیسے ہیں کہ اس کا اثر نہیں مانا۔‘‘بلکہ بعض تو زبان سے بھی جتلانے لگتے ہیں کہ ’’نمک حرام! تجھ کو اتنی تنخواہ دیتے ہیں، اور زکوٰۃ سے بھی تیرا خیال رکھتے ہیں مگر تو ایسا احسان فراموش ہے۔‘‘ ونحو ذلک، گو ضابطے سے یہ زکوٰۃ ذ۔ّمے سے ساقط ہوجاتی ہے، لیکن حدیث لَا یَقْبَلُ اللّٰہُ إِلَّا الطَّیِّبَ کی رُو سے یہ زکوٰۃ مقبول نہیں ہوتی۔ پھر اوّل اور دوسری کوتاہی والے بعضے عذر بھی پیش کرتے ہیں۔ مثلاً: یہ عذر کہ اگر ہر سال زکوٰۃ دیتے رہیں تو بعضے مال تو تقریباً ختم ہوجاویں، مثلاً: جس روپیہ سے ہم تجارت نہیں کرتے ویسے ہی رکھا ہے، یا زیور کہ تجارت کے کام ہی کا نہیں تو نشو و نما تو کچھ ہوگا نہیں، اور ہر سال ایک جزو زکوٰۃ کا نکلا کرے گا تو یوں ہی فنا ہوجائے گا، جواب یہ ہے کہ روپیہ سے تجارت کرنے کو کس نے منع کیا ہے، اب اگر خود نہ کرو تو شریعت اس کی ذ۔ّمہ دار نہیں۔ اسی طرح چاندی، سونا، زیور کے لیے اصل میں موضوع نہیں ہے، بلکہ اصل خلقت میں وہ ’’ثمن‘‘ ہے، جو تجارت کے لیے مخلوق ہوا ہے، سو زیور تم نے خود اپنی خوشی سے بنایا ہے، شریعت اس کی ذ۔ّمہ دار نہیںہے، جب تم چاہو اس سے سکہ بدل کرتجارت کرسکتے ہو، اور بڑھا سکتے ہو، جس سے وہ اپنی زکوٰۃ کا خود کفیل ومتحمل ہوسکتا ہے۔ اور مثلاً یہ عذر کہ دکان میں جب مختلف اقسام کا، مختلف قیمتوں کا مال موجود ہے اس کا حساب کیسے ہوسکتا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر تمہاری دکان میں خریدو فروخت کا حساب لکھا جاتاہے تو کاغذات سے حساب تیار ہوسکتا ہے، اگر ایسا نہیں تو