اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
إِنَّ فِي الْمَالِ لَحَقًّا سِویَ الزَّکَاۃِ۔ یعنی مال میں زکوٰۃ کے سوا اور بھی بعض حقوق ہیں۔ اور حضور ﷺ نے اِستشہاد میں اس آیت کی تلاوت فرمائی: {وَاٰتَی الْمَالَ عَلٰی حُبِّہٖ ذَوِی الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنَ وَابْنَ السَّبِیْلِلا وَالسَّآئِلِیْنَ وَفِی الرِّقَابِج اور مال دیتا ہو اللہ کی محبت میں رشتہ داروں کو اور یتیموں کو اور محتاجوں کو اور مسافروں کو اور سوال کرنے والوں کو، اور گردن چھڑانے میں اور وَاَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَج}1 نماز کی پابندی رکھتا ہو اور زکوٰۃ بھی ادا کرتاہو۔ اور وجہ اِستشہادظاہر ہے کہ {اٰتَی الْمَالَ}۔۔۔ الآیۃ کو {اٰتَی الزَّکٰوۃ} سے علیحدہ فرمایا، جس سے معلوم ہوا کہ یہ علاوہ زکوٰۃ کے ہے،اور اس کو صدقاتِ واجبہ کے ساتھ خاص نہیں کہہ سکتے۔ چناںچہ {اٰتَی الْمَالَ} کے بعد مصارف کو بہ عنوان استحقاق واحتیاج کے بیان فرمانا مشیر اس طرف ہے کہ مسوق لہ الکلام ان کے حقوق و حاجات کو پورا کرنا ہے، اور ان کے مصارفِ زکوٰۃ کی حیثیت سے مذکور نہ ہونے کی دلیل یہ ہے کہ اس کے بعد زکوٰۃ کا مستقلاً بیان ہے، جس سے ثابت ہوا کہ زکوٰۃ کے علاوہ جو اتنا مال ہو وہ اس حیثیت سے مطلوب ہے کہ ان مصارف کی اعانت ہے، اور ظاہر ہے کہ صدقاتِ واجبہ میں خود وہ ۔ّتصدق بھی شرعاً مقصود ہوتا ہے، اعانت کی یہ خصوصیت مقصود نہیں ہوتی، پس یہ قرینہ ہے اس کا کہ یہ شامل ہے صدقاتِ نافلہ کو بھی۔ایک شبہ کا اِزالہ : اور بعد استشہاد بالآیت کے اس شبہ کا جواب بھی ہوگیا کہ ’’اللہ تعالیٰ نے ہم کو ایک فہرست دے دی ہے پھر اس سے تجاوز کرنے کی کیا ضرورت ہے؟‘‘ جواب یہ ہوا کہ اس فہرست میں صدقۂ نافلہ بھی تو داخل ہوگیا،