اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور اگر دونوں جگہ مرتبۂ ثالثہ مراد لیا جائے تو دوسرا ۔ّمقدمہ صحیح ہوگا، مگر پہلا ۔ّمقدمہ غلط ہوگا، کیوںکہ مرتبۂ ثالثہ شرعاً غیر مامور بہ ہے، جیسا ابھی بیان ہوا، اور غیر مامور بہ کو مامور بہ کہنا غلط ہوگا، جیسا ۔ّمقدمۂ اوّل میں لازم آتاہے۔ کیوںکہ کسی امر کا صلاۃ کے لیے صحتاً یا کمالاً موقوف علیہ ہونا مستلزم ہے اس امر کے مامور بہ ہونے کو، جیسا کہ ظاہر ہے، جب ایک ۔ّمقدمہ غلط ہوا تب بھی انتاج صحیح نہیں ہوا۔ غرض خواہ ہیئت قیاس کی غلط ہو یا مادّہ، نتیجہ دونوں حال میں غلط ہوگا، پھر علاوہ فی نفسہٖ غلط ہونے کے ان لوگوں کو یہ خبر نہیں کہ ان کے اس استدلال سے نص قطعی {لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَاط}1 (اللہ تکلیف نہیں دیتا کسی کو مگر جس قدر اس کی گنجایش ہے) کی تکذیب لازم آتی ہے، کیوںکہ جو مرتبہ حضور کا ایسا ہے کہ بدون اس کے نماز نہیں ہوتی خواہ مرتبۂ صحت میں یا مرتبۂ کمال میں، لا محالہ شریعت میں اس کے حاصل کرنے کاحکم ہوگا، اور جس امر کا حکم ہوتاہے اس کا داخلِ وسعت ہونا بہ نصِ بالا لازم ہے، پھر اس کو وسعت سے خارج کہنا نص کی تکذیب ہے یا نہیں؟عقل کے پتلوں سے سوال اور جہل کا علاج : پھر ان عقل کے پتلوں سے کوئی پوچھے کہ نماز میں جتنے فرائض موقوف علیہ صلاۃ کے ہیں اگر وہ کبھی وسعت سے خارج ہوجاتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ شریعت اس کا کوئی بدل اس کے قائم مقام کرکے اس کی اجازت دیتی ہے، مثلاً: قیام فرض ہے، اگر قدرت نہ رہے قعود اس کے قائم مقام ہوتاہے، علی ہذا پس اگر اس کو تسلیم بھی کرلیا جائے کہ حضورِ قلب کا مرتبۂ ضروریہ وسعت سے خارج ہے تو ضرور ہے کہ شریعت میں کوئی اس کا بدل ہوگا، سو اس بدل کے ساتھ نماز پڑھنا ضرور ہوا، پھر ترک کی کیسے گنجایش نکلی؟ یہ اس وقت ہے جب کہ حضورِ قلب اس کا رکن ہو اور اگر رکن نہ ہو تو اس صورت میں سوچنا چاہیے کہ نماز بلا حضور پڑھنے میں تو نماز کے ایک تابع متعلق کا فوت ہے اور نماز نہ پڑھنے میں خود اصل متبوع ہی کا فوت ہے، تو متبوع کا فوت کردینا اشد ہے یا تابع کا؟ پھر چوں کہ تابع کا وجود بدون متبوع کے نہیں پایا جاتا اور متبوع کو فوت کردیا ہے تو لا محالہ تابع بھی فوت ہوگا، تو نماز پڑھنے میں تو صرف حضورِ قلب ہی فوت ہوتا اور نہ پڑھنے میں وہ حضور بھی گیا اور نماز بھی گئی، تو صرف تابع کا فوت ہونا اہون ہے یا متبوع وتابع ہردو کا؟ خوب سمجھ لو! چوں کہ سبب ان کی غلطی کا جہل ہے، ہماری اس تقریر میں غور کرنا اس جہل کا علاج ہے۔ بعضے لوگوں کے نماز نہ پڑھنے کا یہ مبنی ہے کہ وہ باوجود دعویٔ اسلام کے نماز کو فرض نہیں سمجھتے، پھر ان میں دو قسم کے لوگ ہیں: