اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نکاح خواں کو ایجاب کے وقت منکوحہ کا بلند آواز سے نام لینا ضروری ہے : ایک کوتاہی وہ بھی خفیہ نکاح کے ساتھ ملحق (ملی ہوئی) ہے، یہ ہے کہ اکثر جاہل نکاح خواں ایجاب کے وقت منکوحہ کا نام بہت ہی آہستہ آواز سے لیتے ہیں، صرف ناکح تو سن لیتا ہے، لیکن آس پاس والے بالکل نہیں سنتے، تو ایسا نکاح بھی بلاشہود ہوگا کیوںکہ شہود کا صرف مجلسِ نکاح میں حاضر ہونا کافی نہیں بلکہ صحتِ نکاح کے لیے یہ بھی شرط ہے کہ وہ ایجاب وقبول کے الفاظ کو بھی صاف صاف سنیں، سو جب انھوں نے منکوحہ کانام ہی نہ سنا تو یہ شرط صحت کی نہیں پائی گئی، اس واسطے نکاح صحیح نہیں ہوگا، نکاح خوانوں کو اس کا بہت لحاظ رکھنا چاہیے، اور اگر وہ ناواقفی سے ایساکریں تو اہلِ مجلس کو خصوصاً ناکح و منکوحہ کے سرپرستوں کو چاہیے کہ نکاح خواں سے دوبارہ ایجاب (وقبول) کرائیں، اور تاکید کریں کہ بلند آواز سے منکوحہ کانام لے۔ بہ ضرورتِ شرعیہ عورت کانام مردوں کی مجلس میں لینا شرم وحیا کے خلاف نہیں: اپنے نزدیک اس میںبڑاحق شرم کا ادا کرتے ہیں، اور یہ نہیں سمجھتے کہ اوّل تو بہ ضرورتِ شرعیہ عورت کانام مردوں کی مجلس میں ظاہر کرنا کچھ شرم کے خلاف نہیں، پھر مجلس کے اکثر حاضرین اہلِ تعلق ہوتے ہیں جن کو منکوحہ کانام بھی معلوم ہوتاہے، البتہ اس معلوم ہونے سے نکاح منعقد نہیں ہوسکتا، تاوقتیکہ صیغۂ ایجاب میں اس کانام نہ سنیں، سو جب معلوم ہے تو نکاح خواں کی زبان سے سننے میں کون سی نئی بات ہوگی جو موجبِ شرم ہے؟ علاوہ اس کے اگر نام سنانابے حیائی ہے تو نکاح صحیح نہ ہونے کی صورت میں جو عمر بھر بلا نکاح استعمال میں رہے گی کیایہ اس سے بڑھ کر بے حیائی نہیں ہے؟ دیکھا تو یہی جاتا ہے کہ ۔َشرع کو چھوڑ دینے سے عقل بھی چھوٹ جاتی ہے۔اصلاحِ بعض اَغلاط متعلق بہ تحلیلِ حرام وتحریم ِحلال اب بعض کوتاہیاں تحلیل بعض محرّمات (بعض حرام چیزوں کو حلال کرنے) اور تحریم بعض محلّلات (بعض حلال چیزوں کو حرام کرنے) کی مذکور ہوتی ہیں۔