اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ بحث ’’بحرالرائق‘‘ والے کی ہے۔ اور اسی کو اسی طرح صاحب الحلیہ نے بھی لیا تھا، مگر ان کو اس میں تردد ہوگیا ہے اور اس میں تفصیل کرتے ہوئے یوں کہا ہے کہ جیسے۔ِ۔ّجن آدمی کی شکل میں ظاہر ہو، اسی طرح انسانی مرد کے لیے کوئی جنّیہ (۔ِ۔ّجن عورت) انسانی عورت کی شکل میں ظاہر ہو، اس (انسانی مرد) نے اس جنّیہ کے ساتھ وطی(ہم بستری) کی تو غسل واجب ہو جائے گا، شکلوں کی مجانست کے سبب جو کمالِ سببیت کا فائدہ دینے والی ہے، لیکن اگر یہ کہا جائے کہ یہ تو تب ہوگا جب کہ ان دونوں کے درمیان حقیقت میں معنوی تضاد نہ پایا جائے اور اسی وجہ سے ان دونوں کے درمیان بعض ۔ُفقہا نے نکاح کے حرام ہونے کے لیے معنوی تضاد کو ۔ّعلت ٹھہرایا ہے، چاہیے تو یہ کہ انزال کے یُفِیْدُ قُصُوْرَ السَّبَبِیَّۃِ۔ (۱؍۱۶۸) بغیر غسل واجب نہ ہو، جیساکہ جانور اور ۔ُمردار کے بارے میں حکم ہے۔ ہاں! اگر اس کی حقیقتِ واقعی سے لاعلم ہے تو پھر وطی کے بعد غسل واجب ہوجائے گا، جیساکہ سببِ غسل میں کوتاہی کی مفید چیز کے معدوم ہونے سے معلوم ہورہاہے۔ اس فرعِ وجوبِ غسل میں صرف مجانستِ صوریہ (شکل کی مشابہت) کا اعتبار کیا گیا ہے تو گنجایش ہے کہ جس طرح احکامِ وطی میں مجانستِ صوریہ (شکل کی مشابہت) کو معتبر قرار دیا گیا اسی طرح احکامِ سببِ وطی یعنی نکاح میں بھی اسی مجانست ِصوریہ کو کافی قرار دیا جائے۔جنسِ مخالف سے نکاح جائز ہونے کی ایک صورت : رہا مرد کا تشّکل(شکل اختیار کرنا) بصورتِ زن(عورت) یا بالعکس جوکہ قولِ حسن ؒ پر وارد کیا گیا ہے، تو اس کے حدوثِ نکاح (نکاح ہوجانے) سے مانع ہونے کا تو التزام کرلیا جائے، جس طرح ردّ المحتار کی عبارتِ قریبہ کے اخیر یعنی لَوْلَمْ یَعْلَمْ مَا فِيْ نَفْسِ الْأَمْرِ إلخ میں اس کو مؤثر سمجھا گیاہے، لیکن بقائے نکاح میں اس کو مانع (روکنے والا) نہ سمجھا جائے۔ جس کا راز یہ ہے کہ قوالبِ مختلفہ (مختلف شکلیں) ۔ِ۔ّجن کے لیے ایسی ہیں جیسے البسٔہ مختلفہ (مختلف لباس) انسان کے لیے، پس اگر منکوحہ مرد کا لباس پہن لے یا سحر (جادو) سے مرد کی شکل بن جائے، پھر خواہ وہ شکل واقع میں ہوجائے یا محض متخیّل (خیالی) ہوجائے، کیوںکہ سحر میں دونوں قسمیں پائی جاتی ہیں تو نکاح باقی رہتا ہے، اسی طرح مَانَحْنُ فِیْہٖ (ہمارے زیر ِبحث مسئلہ) میں کہا جائے، رہا اس کا مقتضا کہ حدوثِ نکاح میں بھی مانع