اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعضے آدمی مشترک سواری میں (جیسے گھوڑا گاڑی یا اُونٹ گاڑی یا موٹر، ریل) ایسی حرکتیں کرتے ہیں کہ جس سے دوسروں کو اذیت ہوتی ہے، خاص کر ایسے ۔ُغربا کو اذیت جو ان کی وجاہت کے سبب ان کے سامنے دم بھی نہ مارسکیں، مثلا: سگریٹ پینا اور دھواں باہر چھوڑنے کا کوئی خاص اہتمام نہ کرنا، یا شب کے وقت غل مچاکر باتیں کرنا یا گانا بجانا اور کوئی بے ہودہ ہنسی مذاق کرنا یا قول یا فعلِ فحش اختیار کرنا اور اس کو مشغلۂ سفر سمجھنا، چاہیے تو یہ کہ دوسروں کو راحت پہنچاوے اور اگر اس کی توفیق نہ ہو تو کم از کم اس پر تو عمل رکھیں ع مرا بخیر تو اُمید نیست بد مرسان بعضے آدمی مالک سواری سے بد عہدی کرتے ہیں، مثلاً: معاہدہ ہوا ہے چار آدمی کے بٹھلانے کا اور بیٹھادیے پانچ چھ، اگر وہ نزاع بھی نہ کریں تب بھی اس کو جائزنہ سمجھنا چاہیے، اور یہ خیال نہ کرنا چاہیے کہ جب خاموش ہوگیا تو راضی ہی ہے، کیوںکہ بعض اوقات خاموشی بہ وجہ مروّت ولحاظ کے ہوتی ہے، مگر دل سے رضا نہیں ہوتی، تو ایسی خاموشی کافی نہیں، اور بعض دفعہ وہ نزاع بھی کرتاہے، مگر خواہ مخواہ اس کو دباتے ہیں، کبھی کہتے ہیں’’میاں! ایسی کیا بے مروّتی ہے؟‘‘ کبھی کہتے ہیں کہ ’’میاں! سواریاں ہی کیا ہیں دو تو بچے ہی ہیں۔‘‘ کبھی کہتے ہیں کہ ’’ارے بھائی! دو پیسے زیادہ لے لینا۔‘‘ کبھی کہتے ہیں کہ ’’کسی دوسرے وقت سمجھ لینا۔‘‘ اور واہی تباہی عذروں سے کام لیتے ہیں اور اس سے بحث نہیں کہ یہ جائز یا ناجائز ہے۔ سیدھی بات تو یہ ہے کہ جب معاہدہ بدلے تو مالک سے صاف اطلاع کرے اور اس کے متعلق مستقل گفتگو کرکے جس طرح باہم طے ہوجائے اس کے موافق عمل کرے، محض اپنے جی کو سمجھا لینا کافی نہیں۔مزدوری کے متعلق کوتاہی : بعضے آدمی مزدور کی مزدوری نہیں ٹھہراتے، پھر بعضے تو بلا کسی ضابطے کے جو جی میں آیا دے دی، خواہ دوسرا راضی ہو یا نہ ہو، اس کا ظلم ہونا تو ظاہر ہی ہے۔ اور بعضے اپنے زعم میں بے راہی سے بچتے ہیں اور ضابطے کی پابندی کرتے ہیں یعنی اس محکمے کے قواعد کے موافق کہ فی عدد اس قدر دیا جاوے کہ دے دیتے ہیں، اسی طرح گاڑی وغیرہ کا کرایہ گھنٹوں کے حساب سے دینے کو کافی سمجھتے ہیں۔ ہم نے خود دیکھا ہے کہ بعض اوقات دوسرا آدمی یعنی مزدور اور گاڑی والا اپنی نارضامندی تصریحاً ظاہر کرتا ہے کہ ’’صاحب! ایک پیسہ تو فلانا ہی لے لے گا، دیکھئے! کیا وزنی اسباب ہے؟ اس کا تو زیادہ دینا چاہیے، فی عدد کا حساب تو مختلف مقدار کی گٹھڑیوں میں ہے، دیکھیے! چاروں گٹھڑیاں بڑی ہی بڑی ہیں، مشکل سے اُٹھائی ہیں، ایک ایک عدد دو آدمیوں کے اُٹھانے کا ہے، آپ اس کا بھی اسی حساب سے دیتے ہیں؟‘‘