اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی شرم سار کو شرمندگی نفع نہ دے گی، اس وجہ سے کہ ندامت ایک عمل ہے اور وہ دار الجزا ہے نہ کہ دار العمل۔ اللّٰہم وفقنا لما تحب وترضی، واجعل آخرتنا خیرًا من الأولٰی۔قرآن سے نام نکلوانا ادب کے خلاف ہے : نیز بعض متفرق کوتاہیاں قرآنِ مجید کے معاملے میں کہ اس کے الفاظ یا معانی یانقوش یا اس کے مقاصد و اغراض، ادب کے خلاف ہیں،اور بھی خیال میں آئیں وہ بلا لحاظ کسی خاص ترتیب کے معروض ہیں۔ ۱۔ بعض کی عادت ہے کہ بچے کانام رکھنے کے لیے قرآنِ مجید میں کسی خاص طریقے سے جو خود ان کا ۔ّمقرر کیا ہوا یا ان کے کسی معتقد فیہ سے( عام اس سے کہ اس اعتقاد کا مبنی صحیح ہو یا غلط) منقول ہوتاہے غورکرتے ہیں، تو اتفاق سے اس موقع پر کوئی نام لکھاہوا مل گیا تو وہ، ورنہ کوئی حرف جو شروع سطر وغیرہ میںمل گیا لے کر اس حرف سے جونام شروع ہو وہ نام متعین کردیتے ہیں۔ اور اگر جاہل ہوئے تو خود سمجھتے ہیں ، ورنہ دوسرے جاہل کویوں سمجھاتے ہیں کہ ’’قرآن مجید سے اس نام کا رکھنا نکلا ہے‘‘۔ بعضے اس نام نکلوائی پر کچھ نذرانہ بھی وصول کرتے ہیں اور ۔ُجہلا یہ سمجھ کر دیتے ہیں کہ ’’حضرت نے بڑی توجہ سے عالمِ غیب کا راز منگادیا ہے، ان کی خدمت ضروری ہوگئی ہے‘‘۔ قرآنِ مجیدمیں جس غرض کے لیے موضوع نازل ہوا ہے، جس کی تصریح خود کلامِ مقدس میں ہے: {کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰـہُ اِلَیْکَ مُبٰرَکٌ لِّیَدَّبَّرُوْآ اٰیٰتِہٖ وَلِیَتَذَکَّرَ اُوْلُوا الْاَلْبَابِO}1 یعنی برکت والی کتاب ہے جو ہم نے آپ کی طرف اُتاری ہے تاکہ دھیان کریں لوگ اس کی باتوں پر اور تاکہ سمجھیں عقل والے۔ جس کا حاصل دین کاعلم وعمل ہے، اور اگر اس پر کوئی شخص کاربند ہو اور برکت کے لیے اپنے کسی مباح غرض میں بھی اس سے کچھ اقتباس کرلے تو مضایقہ نہیں، بشرطے کہ اس میں کسی ۔ّحدِ شرعی سے تجاوز نہ ہو، لیکن قرآنِ مجید سے ان