اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اولاد کی تعداد بیس تک پہنچ جائے تو جاہل عوام کے اعتقاد کے مطابق نکاح ٹوٹ جاتا ہے : ایک صورت تحریمِ حلال کی عوام سے اور سنی گئی ہے، وہ یہ کہ جس عورت کے بیس اولاد ہوجائیں اُس کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے، محض لغو اور باطل ہے۔متبنّیٰکی بی بی سے نکاح حرام نہیں : اور بعض متبنّیٰ (منہ بولے بیٹے) کی بی بی سے نکاح کو بھی مذموم سمجھتے ہیں، یہ فرد تحریمِ حلال کی خاص اس جاہلیت کا مسلک ہے جنھوں نے حضورﷺ پر اس اَمر میں طعن کیا تھا، اور حق تعالیٰ نے اس رسمِ جاہلیت کے اِبطال کے لیے حضورﷺ کو اس اَمر کا مامور فرمایا۔بیوہ کے نکاح کے اظہار میں ننگ وعار بالکل لغو ہے : آخر میں ایک جزئیہ اس کلیہ کا جس میں اعتقاداً تو نہیں عملاً و حالاً عوام سے خواص تک اور نساء (عورتوں) سے رجال (مردوں) تک سب ہی مبتلا ہیں، اِلاَّ من شاء اللّٰہ (مگر جسے اللہ چاہے)، اور وہ بیوہ عورت کا نکاح ہے، کہ گو اعتقاد سے تو سب اس کو حلال ہی سمجھتے ہیں، مگر اس سے اس قدر عار وننگ ہے کہ بعض اوقات اس کے اظہار میں کفر تک لازم آجاتا ہے، چوںکہ اس کا استحسان بالکل طے شدہ مسئلہ ہے، اس لیے تطویلِ کلام کی حاجت نہیں۔ اللّٰہم أرنا الحق حقًا، وارزَقنا اتباعہ، والباطل باطلًا، وارزقنا اجتنابہ۔ اے اللہ! ہمیں راہِ حق دکھلا اور اس پر چلنے کی توفیق بخش، اور راہِ باطل واضح کردے اور اس سے محفوظ رکھ۔ضمیمہ فہرستِ بالا ایک صورت تحریمِ حلال کے قبیل سے جو ۔ُجہلا کا مذعوم ہے، یہ ہے کہ عنّین یعنی نامرد سے نکاح کو منعقد نہیں سمجھتے۔نامرد کے ساتھ نکاح بالکل صحیح ہوجاتاہے : یعنی اس کو مثل عورت کے سمجھ کر عورت کے ساتھ اس کے نکاح کو باطل