اصلاح انقلاب امت - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے دوسری کے پاس نہیں جاسکتا اس لیے اس ایک ہی کے پاس رہا تو بعد صحت کے اتنی ۔ّمدت دوسری کے پاس رہنا چاہیے، اور دینے لینے میں برابری کرنے کی جزئیات بھی اس قدر دقیق (باریک) ہیں کہ ان کی رعایت ہر شخص کاکام نہیں۔تعدد ازواج میں عدل نہ ہونے کا احتمال قوی اور غالب ہے : مجھ کو اس قدر دشواریاں اس میںپیش آئیں کہ اگر علمِ دین اور حسنِ تدبیر حق تعالیٰ نہ عطا فرماتے تو ظلم سے بچنا مشکل تھا، سو ظاہر ہے کہ اس مقدارِ علم اور اس قدر اہتمام کا عام ہونا بعید بلکہ اَبعد (زیادہ دور) ہے، نیز ہر شخص کو نفس کا مقابلہ کرنا بھی کارے دارَد (مشکل کام)، اب تعد۔ّدِ ازواج بجز اس کے کہ اضاعت ِحق (حق ضائع) کرکے عاصی (گناہ گار) ہو، کیا نتیجہ ہوسکتا ہے؟ اور یہ تو حقوقِ واجبہ تھے، بعضے حقوق مروّت کے ہوتے ہیں گو واجب نہیں ہوتے، مگر اُن کی رعایت نہ ہونے سے دل شکنی ہوتی ہے جوکہ حقوقِ رفاقت کے خلاف ہے، ان کی رعایت اور بھی دقیق اور غامض ہے، غرض کوئی شخص ہر وقت کے واقعات ومعاملات کے جزئیات کو خیال رکھے اور مستحضرکرے، پھر ان واقعات کے احکام۔ُعلما سے پوچھے، پھر اُن پر عمل کرے تو نانی یاد آجائے گی اور تعد۔ّد ازواج سے توبہ کرے گا، اِلَّا أَنْ یَضْطَرَّ اِلٰی ذٰلِکَ بِوَجْہٍ مِّنَ الْوَجُوْہِ الْقَوِیَّۃِ (مگر کوئی شخص کسی قوی سبب سے مجبور ہو، وہ مستثنیٰ ہے) اسی لیے حق تعالیٰ نے اجازتِ تعد۔ّد کے بعد اس احتمال کو ۔ّمصرحاًارشاد فرمایا: {فَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً}1 پس اگر تم کو احتمال اس کا ہو کہ عدل نہ کرسکوگے تو پھر ایک ہی بی بی پر بس کرو۔ خود حق تعالیٰ کا اس کو اس طرح فرمانا صریح دلیل ہے کہ یہ احتمال بہت ہی غالب اور قوی ہے، پھر اکتفا علی الواحدہ (ایک پر کفایت کرنے) کی نسبت ادنیٰ {اَدْنٰٓی اَلَّا تَعُوْلُوْاO} فرمانا یہ اس احتمال کی جانبِ وجود کو جانبِ عدم پر صاف ترجیح دے رہا ہے، اس لیے ع اگر خواہی سلامت برکنار است کا اختیار کرنا اَسلم ہے، نتیجۂ مقصودہ جس کو میں بعد ذکرِ اسباب کے ذکر کرنا چاہتا تھا، اور جس پر میں مزید زور دینا چاہتا ہوں، اور کسی کو یہ وہم نہ ہو کہ خود کیوں اس مشورے کے خلاف کیا، بات یہ ہے کہ خلاف کرنے ہی سے یہ مشورہ سمجھ میں آیا ع